Thursday, December 22, 2011

**JP** American Withdrawal from Iraq






---------- Forwarded message ----------
From: Atta ur Rahman Chohan <chohanpk@gmail.com>
Date: 2011/12/22
Subject: American Withdrawal from Iraq
To:


 "امن پسندامریکی کی پسپائی"
نقوش اقلم.... عطاءالرحمن چوہان
  
 نوسال تک مسلسل خطرناک ہتھیاروں کی تلاش کے بعدامریکی واپس لوٹ چکے ہیں۔ نو سالوں میں امریکی غاصبوں نے عراق کا زرہ، زرہ چھان مارا، گھروں، کاروباری مراکز، کارخانوں، ہسپتالوں، آرمی کی چھاونیوں، تیل کی ریفائنریوں اور قبرستانوں میں خطرناک ہتھیاروں کو تلاش کرنے کی کوشش کی۔ امریکی سی آئی اے نے اقوام متحدہ کے سامنے یہ الزامات رکھے تھے کہ صدام حسین نے ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار جمع کر رکھے ہیں، جن سے عالمی امن کو خطرہ ہے۔ جس بناءپر اقوام متحدہ نے عراق کی طرف سے مسلسل انکار کے باوجود امریکہ اور اتحادی افواج کو عراق میں جارحیت کی اجازت دی اور ان کے ذمہ یہ فرض عائد کیا کہ وہ عراق میں مداخلت کرکے ایٹمی اور کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کر کے دنیا کو تباہی سے بچائیں۔ نو سال تک مسلسل چھان بین کرنے، صدام حسین کو تختہ دار پر لٹکانے اور اہل عراق کو تباہ و برباد کرنے اور لاکھوں انسانوں کو موت کے منہ میں دھکیل دینے کے باوجود امریکہ اور اتحادی سامراجی فوجوں کے ہاتھ جو کچھ بھی آیا اسے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ خدشہ ہے کہ امریکی افواج نے وہ سارے خطرناک ہتھیار اپنے بارکوں میں منتقل کر دئےے ہیں اور عالمی اداروں کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔ 
عراقی عوام صدام کو بھی پسند نہیں کرتے تھے لیکن انہوں نے ایک دن کے لیے بھی امریکی و اتحاد ی افواج کی مداخلت کو قبول نہیں کیا اورپہلے دن غیر ملکی سامراج کے خلاف مزاحمت کا آغاز کیا اور دشمن کی عبرت ناک پسپائی تک اپنی جدوجہد جاری رکھی۔ صدام حسین بہت برا سہی لیکن اسے جس بیدردی سے موت کی گھاٹ اتار ا گیا، اس سے دنیا کی ہمدردیاں صدام حسین کے ساتھ ہو گئیں اور جارح فو ج قابل نفرت ٹھہری۔خطرناک ہتھیاروں کی تلاش میں بیگناہ انسانوں کے بیدردی سے قتل کیا گیا، معصوم بچوں کو سنگینوں پر چڑھایا گیا، خواتین کی عصمت دری کی گئیں اور لا تعداد انسانوں کو اپاہج بنا دیا گیا۔ عراقی کی معیشت کو اس قدر تباہی سے دوچار کیا گیا کہ تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں آج بجلی صرف چند گھنٹوں کے لیے میسر ہوتی ہے۔ عراق کا سونا، چاندی، تیل اور دیگر وسائل کو لوٹ کر امریکہ منتقل کر دیا گیا اور اگلی ایک صدی کے لیے عراقی تیل پر اپنی اجارہ داری قائم کرکے امریکی ڈاکو اپنے دیس کو واپس چلے گئے۔
عراقیوں کے مقدر میں بیگناہ انسانوں کی نعشیں، اپاہج انسانوں کے کٹے پھٹے نیم مردہ لاشے،کھنڈرات بنی سڑکیں اور شاہرائیں، آگ سے جھلسے ہوئے تیل کے کنویں، اپنے ہی ملبے تلے دبی ہوئی انڈسٹری، بارود کو بُو سے آلودہ کھیت، عصمتوں سے محروم بہو اور بیٹیاںاور تباہ شدہ معیشت ہی آئی ہے۔ اسی طرح امریکی عوام کو بھی اربوں ڈالر کے قرضوں، مارکیٹ میں کساد بازاری، بیروگاری اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف نفرت کا شعور ملا ہے۔ قرضوں کے بوجھ اور معیشت کی تباہی کے سبب پانچ کروڑ امریکی بیروزگار ہوئے، امریکی بینک دیوالیہ ہوئے اور ساری معیشت دم توڑ گئی ۔ تب امریکی نوجوانوں نے وال سٹریٹ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔تاہم اس جنگ سے یہودیوں کی تیل کمپنیوں جن میں امریکہ سے سیاستدان بھی حصہ دار ہیں امریکہ اور عراق کی ساری دولت سمیٹنے میں کامیاب ہوئے۔
چند ایک یہودی سرمایہ داروں نے امریکی سیاستدانوں اور اسٹبلشمنٹ کے عہدیداروں کو حصہ دار بنا کرامریکہ جیسے بڑے اور طاقت ور ملک اور عراق جیسے دولت مند ملک کو تباہی اور بربادی سے دوچار کردیا۔ یہ سارا کام عالمی استعماری ادارے "اقوام متحدہ" کی اجازت اور نگرانی میں کیا گیا۔ دنیا کو سچ کی تلاش کا دھوکہ دے کر تباہی سے دوچار کیا گیا۔ اب جب امریکی منہ چھپائے رات کے اندھیرے میں شکست خوردہ واپس لوٹ رہے ہیں تو اہل امریکہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پوچھیں کہ وہ ایٹمی اور کیمیائی ہتھیار کدھر ہیں جن کی تلاش میں امریکی معیشت اور ساکھ کو تباہ و برباد کیا گیا۔ اقوام متحد ہ کے ممبر ممالک پر یہ انسانیت کا قرض ہے کہ وہ اس ادارے کی سلامتی کونسل سے پوچھیں کہ وہ ہتھیار کدھر ہیں جن کی بنیاد پر لاکھوں انسانوں کو لقمہ اجل بنایا گیا ہے۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ سارے خطرناک ہتھیار عراق سے امریکی فوج نے چُرا کر اپنے اسلحہ ڈپو میں منتقل کر دئےے ہوں۔ اب اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ امریکی اسلحہ ڈپووں کی تلاش کے لیے روس، چین، پاکستان ، ترکی اور سوڈان کی افواج کو مامور کرے اور وہ ہتھیار برآمد کرکے تلف کیے جائیں۔ اگر اقوام متحدہ نے ایسا نہ کیا تو پھر عراق میں انسان کے قتل عام کی ذمہ داری امریکہ اور اس کے خونخوار اتحادیوں کے بجائے اقوام متحدہ پر عائد ہو گی۔
اقوام متحدہ کے لیے لازم ہے کہ وہ افغانستان اور دیگر ممالک میں غیر ملک افواج کی موجودگی کا ازسرنو جائزہ لے اور دنیا میں امن کو تباہ کرنے ، بیگناہ انسانوں کو قتل کرنے اور ان ممالک کی دولت کو لوٹنے والوں کا احتساب کرے۔ اگر اس ادارے نے اپنا فرض ادا نہ کیا تو اس کے فیصلے سے زخمی ہونے والے انسان اٹھ کھڑے ہوں گے، یقینا اٹھ کھڑے ہوں گے اور خون کے ایک، ایک قطرے اور لوٹی ہوئی دولت کی ایک، ایک پائی کا حساب لیں گے۔ اس ادارے پر لازم ہے کہ وہ انصاف کرے قبل اس کے کہ دنیا اس کے ساتھ انصاف کرنے کے لیے یک زبان ہو جائے۔





--
Shahzad Shameem

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment