Tuesday, July 5, 2011

**JP** special Report From KhariAN



**انٹرنیٹ کیفوں کو بے حیا ئی و فحا شی کے اڈے بننے سے بچا یا جا ئے
*جگہ جگہ کھلے یہ کیفے کم عمر ذہنوں کو گندہ اور بے حیا ئی و فحا شی کی طرف گامزن کر نے میں اپنا کردار پوری د ل جو ئی و ہمت سے ادا کر رہے ہیں
*مثبت استعمال سے کئی تعمیری کام کئے جا سکتے ہیں
*طلباء کو چا ہیئے کہ اس کا استعمال اپنی پڑھا ئی کی ضروریات کے لئے کریں
*کئی سکینڈلز ان کلبوں کے سامنے آ چکے ہیں ان سکینڈلز سے ہمیں سبق سیکھنا چا ہیئے
*سکولوں،کا لجوں سے بھاگے بچے یہاں اپنا قیمتی وقت اور پیسہ برباد کر تے ہیں
کھاریاں(رپورٹ ،محمد وجیہہ السماء) کہتے ہیں کہ کو ئی چیز خود اچھی یا بری نہیں ہو تی بلکہ ا س کا استعمال اسے اچھا یا برا بنادیتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک عام چیز اور معمو لی چیز کو بھی بہت اہمیت مل جا تی ہے اور بہت ضروری چیز کو بھی کوڑیوں کے بھاؤ بیچ کر اس سے جان چھڑا لی جا تی ہے آ ج کل کا دور ٹیکنالوجی کا دور کہلاتاہے اور ہر روز کئی کئی اشیاء ایجاد ہو رہی ہیں اور اس کا سہرا تمام سائنسدانوں اور باقی کام کر نے والوں کو جاتا ہے کہ ان کی شب و روز کی محنتوں سے پوری دنیا کی عوام کی زندگی میں آ سا نیاں پیدا ہو رہی ہیں اسی ٹیکنالوجی میں آ ج کل انٹرنیٹ کا بھی ایک نام ہے اس سے انسان کڑوروں میل دور بیٹھ کر بھی اپنے بہن بھا ئیوں اور باقی رشتے داروں سے بنا روک ٹو ک با ت کر سکتا ہے اور اپنے دل کی ہر با ت شیئر بھی کر سکتا ہے۔ مگر یہ پہلے ہرایک کی پہنچ سے دور تھا کیو نکہ اس کی فیس ہی اتنی زیادہ رکھی گئی تھی کہ یہ دفتروں،بڑی یو نیو رسٹیوں اور بڑ ے بڑ ے کالجوں تک محدود ہو گیا تھا اور چند ایک لوگو ں نے اس کا حل یہ نکالا کہ خود ایک کنکشن لے کر لوگوں کے لئے کمپیوٹر ز رکھ کر ان کو یہ سہولت چند روپوں میں فراہم کر نے لگے مگر یہ سہولت زیادہ دیر تک اپنی اچھائی کو بر قرار نہ رکھ سکی اورآ ج یہ صرف وقت کی تبا ہی اور وقت گزاری کی علامت بن کر رہ گئی ہے سکولوں ،کالجوں سے بھاگے ہو ئے بچے وہاں جا کر اپنا قیمتی وقت برباد کر نے کے ساتھ ساتھ گناہوں کی طرف بھی گامزن کرنے والی بے حیا ئی اور فحا شی بھری فلمیں دیکھتے ہیں اور انٹر نیٹ کیفوں میں موجود گندی فلمیں بھی صرف ان جیسے کم عقل لوگوں کی ''سہولت'' کے لئے رکھی ہو تی ہیں تا کہ وہ آ سا نی سے گنا ہوں کی دلدل میں دھنستے چلے جا ئیں اور لوگون کی زیادہ تر تعداد ان کلبوں میں اسی کام کے لئے جا تی ہے سوائے چند ایک کے تمام لوگ گناہوں میں اضا فہ کر نے جاتے ہیں مگر ان لوگوں کو وہ تلخ حقیقت بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ ان سے کیا کیا مسا ئل اور کیا کیا مشکلات ان کے لئے پیدا ہو سکتی ہیں اس کے باوجود اگر یہی لوگ اور طلباء و طالبا ت اس کا مثبت استعمال کر یں تو ملک میں ایک ترقی کی رہ پروان چڑھنا شروع ہوجا ئے گی اور بہت سے تعمیری کام بھی کیئے جا سکتے ہیں کیو نکہ کئی ایک سکینڈل ان انٹر نیٹ کیفوں کے بھی رونما ہو چکے ہیں اس لئے ان سے سبق سیکھتے ہو ئے اس کا استعمال مثبت اور تعمیری ہی کر نا چا ہیئے خصوصا طلباء وطالبات کو اس کا استعمال صرف اپنی پڑھا ئی کی ضروریات کو پورا کر نے کے لئے ہی کر نا چا ہیئے اور اس بے حیا ئی اور فحا شی کو ختم کیا جا سکتا ہے اگر ہمارے والدین سے لے کر حکومت تک تمام لوگ مل کر اپنا اپنا کردار ادا کریں تو کوئی مشکل نہیں کہ اس سے بے حیا ئی و فحا شی سے جان نہ چھڑا سکیں اس کے لئے والدین کواپنی اولاد کی سر گرمیوں بارے جاننا ضروری ہے اور ان کا چا ل چلن اور انٹرنیٹ پر ''مصروفیات''کو بھی جاننا ضروری ہے اور پی ٹی اے کو بھی چا ہیئے کہ وہ تمام غیر اخلاقی ویب سا ئٹس کو پاکستان میں بلاک کر دے او ر ایسا سا فٹ وئیر استعمال کر ے کہ کو ئی کچھ بھی کر لے وہ کسی قسم کی غیر اخلاقی ویب سا ئٹ تک رسا ئی حا صل نہ کر سکے اور ہماری پویس کو بھی اپنا فرض سمجھتے ہوئے اس کام اور انٹرنیٹ کلبوں کی مکمل کانچ پڑتال وقتا فوقتا کرتے رہنا چا ہیئے اس طرح سے اس بے حیائی اور فحا شی سے مکمل چھٹکارا پایا جا سکتا ہے اور عوامی حلقے بھی چاہتے ہیں اور ان کا بھی پرزور مطالبہ ہے کہ انٹر نیٹ کا استعمال مثبت کاموں کے لئے کیاجا ئے****
* *BEST REGARDS      **     
      * Muhammad Wajih Us Sama,Columnist*
                  *http://wajisama.wordpress.com/*  

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment