Sunday, September 25, 2011

**JP** Ek MAchar AADmi Ko ........qabar mae pohncha detta hai.


Ek MAchar AADmi Ko ........qabar mae pohncha detta hai.


…کیاآپ جانتے ہیں ڈینگی وائرس پھیلانے والے خطرناک مچھر'ایڈیز' کی بڑی نرسری ٹائر پنکچر شاپس بھی ہیں۔ڈینگی سے بچنا چاہتے ہیں تو ٹائرپنکچر شاپس پر نظر رکھیں۔یہ تواب بہت سے لوگ جان چکے ہیں کہ ڈینگی کاجان لیوا وائرس مخصوص مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور یہ مچھر عام استعمال کے پانی میں پلتا ہے لیکن یہ بات یقینا کم لوگ جانتے ہیں کہ ڈینگی کا خطرناک وائرس دنیا بھر میں پھیلانے کا سہرا ٹائر پنکچر شاپس کے سر ہے۔ تحقیق کے مطابق ڈینگی وائرس کی افزائش مشرق بعیدسے ہوئی پھر وہ افریقہ سے ہوتا ہوالاطینی امریکا تک جاپہنچا۔وہ ایسے کہ ڈینگی وائرس پھیلانے والا مچھر" ایڈیز" ٹائر پنکچر شاپس میں موجود پانی کے ٹب یا ٹینک میں انڈے دیتا ہے ، پنکچر ڈھونڈنے کیلئے جب ٹیوب یا ٹائر اس پانی میں ڈبوئے جاتے ہیں تو مچھر کے انڈے ان پر چپک جاتے ہیں، ٹائر اور ٹیوب گاڑٰی میں واپس لگا دیا جاتا ہے۔اور یوں گاڑیوں کے ذریعہ ڈینگی وائرس پھیلانے والے ایڈیز مچھر کے انڈے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ملک سے دوسرے ملک تک پہنچ جاتے ہیں ، پنکچر لگانے کیلئے جب ٹیوب یا ٹائر پانی میں ڈالاجاتا ہے تو مچھر کے انڈے دوبارہ پانی میں داخل ہوکر ایک نئے مقام پر ڈینگی وائرس پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔ ڈاکٹر طارق راجپوت ،سائنسدان جامعہ کراچی کہتے ہیں کہ ڈینگی وائرس سے بچنے کا سب سے بڑا زریعہ صفائی ستھرائی اور احتیاط ہی ہے۔اپنے اطراف کی پنکچر شاپس پربھی نظر رکھیں، مچھر سے بچنے کیلئے ان کے پانی میں مٹی کا تیل شامل کروائیں یا روز تبدیل کروایں۔
 
-- 


Muhammad Shoaib Tanoli 

محمد شعیب تنولی


پاکستان زندہ باد   ۔ پاکستان پائندہ باد
Long Live Pakistan

--
Shahzad Shameem

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment