Wednesday, January 5, 2011

**JP** کیا بسم اللہ کے لئے 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟


excellent



*~*~ R U K H
 S A N A ~*~* we are simply best

*~*~ R U K H S A N A ~*~* we are simply best

 


 

کیا بسم اللہ کے لئے 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟



سوال۔
کیا بسم اللہ کے لئے 786 استعمال کیا جا سکتا ہے؟
جواب۔ 
پہلی بات یہ کہ یہ طریقہ ہم کو قرآن و سنت سے کہیں بھی نہیں ملتا بلکہ اس کی کڑیاں کہیں اور جاکر ملتی ہیں مثلا ہندو متمجوسی اور یہودیت میں اسلام کا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہےاور ہم لوگ ہیں کہ بلا سوچے سمجھے جس نے جو بات کر دی اُس کی تقلید شروع کر دی اور میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ میری باتوں کی بھی تحقیق کیجیئے گا۔اور اگر میں غلط ہوا تو ان شا اللہ اپنی اصلاح کروں گا۔
بعض لوگ کہتے ہیں ہم اس لیے ایسا لکھتے ہیں کہ کہیں بسم اللہ کی بے ادبی نہ ہو جائے۔
میرا ان لوگوں سے پہلا سوال یہ ہے کہ بسم اللہ کے ادب کا لحاض نبی علیہ السلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سےزیادہ کوئی کر سکتا ہے؟
بلکل نہیں کر سکتا تو آپ علیہ السلام نے جب غیر مسلموں کو دعوتی خط لکھے تو آپ علیہ السلام نے پوری بسم اللہ ہی لکھی تھی نہ کہ آدہی اور نہ ہی اس کی جگہ کوئی اور الفاظ استعمال کیےتو ہمارے لیے سب سے بہترین طریقہ نبی علیہ السلام کی زندگی ہے نہ آج کے کسی بندے کا فہم یا بات، تو آج بھی ہم جب بھی کوئی تحریر لکھیں گے تو وہ بسم اللہ لکھ کر ہی شروع کریں گے نہ کہ۷۸۶ لکھ کر کیوں نہ وہ تحریر ہم کسی کافر کی طرف بھیج رہے ہوں۔ سنت سے ہم کو یہی ملتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالٰی سلیمان علیہ السلام کا واقعہ بیان کرتے ہیں
قَالَتْ يٰٓاَيُّهَ ا الْمَلَؤُا اِنِّىْٓ اُلْقِيَ اِلَيَّ كِتٰبٌ كَرِيْمٌ 29؀
وہ کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک باوقعت خط ڈالا گیا ہے۔
اِنَّهٗ مِنْ سُلَيْمٰنَ وَاِنَّهٗب ِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰن ِ الرَّحِيْم ِ 30۝ۙ
جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے۔
سورۃالنمل آیت نمبر۲۹،۳۰
اس آیت سے بھی یہی ہم کو درس ملتا ہے کہ چاہے وہ خط کسی کافر کو بھی کیوں نہ لکھنا ہو پوری بسم اللہ لکھ کر ہی شروع کرنا چاہیے۔جو آجکل بسم اللہ کی جگہ۷۸۶ لکھا جا رہا ہے یہ غلط ہے۔ بعض لوگ بسم اللہ کی جگہ ۷۸۶ تو لکھتے ہیں تو کیا کبھی انہوں نے اسلام علیکم کی جگہ اس کے اعداد لکھے ہیں؟ جو کہ یہ بنتے ہیں ۳۲۲ یقینا کبھی کسی نے ایسا نہیں لکھا تو بسم اللہ کے ساتھ ہی یہ معاملہ کیوں کیا جاتا ہے؟دوسرا اس کا نقصان بھی بہت ہوتا ہے مثلا اگر ہم بسم اللہ لکھیں تو کیونکہ یہ قرآن کی آیت ہے اس لیے ہر لفظ پر ۱۰ نیکیاں ملتی ہیں ٹوٹل اس میں ۱۹ حروف بنتے ہیں تو نیکیاں ۱۹۰ ملتی ہیں اور اگر ہم ۷۸۶لکھیں تو ایک تو ہم ۱۹۰ نیکیوں سے محروم ہو گے اور دوسرا ایک ایسا عمل کر کے جو کہ قرآن و سنت کے خلاف ہے بدعت کے مرتکب بھی بن گے۔

میں سمجھتا ہوں کہ ایک عقل مند انسان اپنا اتنا نقصان نہیں کرنا چاہے گا۔

اب آتے ہیں علم الاعداد کی طرف وہاں ہم کو خطرناک سورتِ حال نظر آتی ہے کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے ۷۸۶ نہیں بلکہ ۷۸۷ اعداد ہوتے ہیں اور ہرے کشنا کے ۷۸۶ اعداد بنتے ہیں تفصیلات حسبِ ذیل ہیں۔
ب س م ا ل ل ہ (بسم اللہ)

٢٦٠ ٤٠ ١ ٣٠ ٣٠ ٥ (١٦٨)

ا ل ر ح م ا ن (الرحمٰن)
١٣٠ ٢٠٠ ٨ ٤٠ ١ ٥٠ (٣٣٠)
ا ل ر ح ی م (الرحیم)
١٣٠ ٢٠٠ ٨ ١٠ ٤٠ (٢٨٩)
مجموعی نمبر٧٨٧ ہوتا ہے جبکہ ''ہرے کرشنا'' اور روی شنکرکا مجموعی نمبر٧٨٦ ہوتا ہے تفصیلات حسب ذیل ہیں:
ہ ر ی ک ر ش ن ا (ہرے کرشنا)
٥٢٠٠ ١٠ ٢٠ ٢٠٠ ٣٠٠ ٥٠ ١ (٧٨٦)
ر و ی ش ن ک ر (روی شنکر)
٢٠٠٦ ١٠ ٣٠٠ ٥٠ ٢٠ ٢٠٠ (٧٨٦)
بالفرض اگر مان بھی لیا جائے کہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اعداد ٧٨٦ ہی ہیں جیساکہ بہت سارے لوگوں کا اس پر اصرار ہے تو اب ٧٨٦ نمبر لکھ کر ہندو ''ہرے کرشنا''پڑھ لیں گے اور مسلمانبسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ لیں گے،اس طرح اور بھی کئی الفاظ بنتے ہوں گے جبکہ بسم اللہ کا اور کوئی بھی معنی نہیں بنتا تو اس سے معلوم ہوا کہ ۷۸۶لکھنے سے بہت سی کباحتیں پیدا ہو جاتی ہیں۔اصل میں علم الاعداد بنانے کے کئی ایک مقاصد تھے جو جاہل لوگ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس کی تفصیل میں ابھی نہیں جاونگا بات بہت لمبی ہو جائے گی مختصر یہ کہ ان لوگوں نے پورے قرآن پاک کو اعداد میں لکھ رکھا ہے جس کو یہ اپنے غلط مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

میرے بھائی! بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اعداد میں تبدیل کرنا اور یہ باور کرانا کہ٧٨٦ اس کے اعداد ہیں ایک گمراہ کن بات ہے۔
ذرا سوچئے کہ کیا
قرآن کریم علم ہندسہ اور جیومیٹری کی کتاب ہے ؟؟؟

کیا اس کا نزول اسی لئے ہوا تھا کہ اسے اعداد میں تبدیل کیا جائے ؟نہیں، ہرگز نہیں۔
بلکہ یہ عمل کی کتاب ہے۔

اللہ ہم سب کو ایسی گمراہیوں سے بچائے آمین یارب العالمین
 

 

 


 

        

 

*~*~ R U K H S A N A ~*~* we are simply best






No comments:

Post a Comment