Tuesday, September 11, 2012

**JP** ??? ???? ????? ?? ??????? ????? ???? ????? ???

کیا مشرق وسطیٰ کا جغرافیہ تبدیل ہونے جارہا ہے؟

 مسعود انور anwar.masood@yahoo.com

 شام میں حکومت کی تبدیلی کا معاملہ اب زیادہ دنوں کی بات نہیں رہی۔ معاملہ یہاں پر رکا ہوا ہے کہ بشار الاسد تیونس کے حکمراں زین العابدین کی طرح ایک محفوظ راستہ چاہتے ہیں اور عالمی سازش کار ان کا حشر صدام و قذافی جیسا کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سوال انتہائی اہم ہے کہ یہ عالمی سازش کار آخر اپنے تمام مہروں کو جن کی ان کے لئے انتہائی اور بیش بہا خدمات رہی ہیں، اس طرح عبرت ناک انجام سے کیوں دوچار کرتے ہیں۔ یہ زیادہ دنوں کی بات نہیں ہے کہ قذافی و صدام کو کس طرح سے تزک و احتشام سے لا کر ان کو مسند افروز کیا گیا تھا اور پھر احساس تشکر و غلامی میں انہوں نے اور ان کے جیسے دیگر حکمرانوں نے وہی سب کچھ کیا ، جو ان کے نزدیک ان کے دور اقتدار کو طویل کرنے کے لئے ضروری تھا۔ انہوں نے اپنے سیاسی مخالفین کو بد ترین سلوک کا نشانہ بنایا۔ اپنے خزانوں کو ان عالمی سازش کاروں کے پاس رکھ کر اس کو اپنے مستقبل کو ضامن سمجھا اور دنیا پر ایک عالمی شیطانی حکومت کے قیام کی بساط پر پیادوں کا کردار بخوشی نبھایا۔

 قذافی و صدام کی اس دولت کا ہم اندازہ بھی نہیں لگا سکتے جو ان کے ذاتی اور گمنام اکاونٹس میں برطانیہ، امریکا، سوئٹزرلینڈ یا دیگر ممالک میں جمع کی گئی تھی۔ اس آئس برگ کی چوٹی کی جھلک کا ہم ہلکا سا اندازہ حسنی مبارک کی دولت سے لگا سکتے ہیں۔ جس وقت حسنی مبارک کو معزول کیا گیا اس وقت اس کے صرف برطانیہ میں بین الاقوامی بنکوں میں جمع شدہ دولت کا اندازہ ستر ارب امریکی ڈالر لگایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ یہ بھی کہا گیا تھا کہ اصل دولت اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ظاہر بات ہے کہ یہ دولت حسنی مبارک کے خون پسینہ کی کمائی تو ہے نہیں ۔ یہ تمام وہ دولت ہے جو یہ بین الاقوامی بینکار مصر و پاکستان جیسے ممالک کو قرض کی صورت میں ایک ہاتھ سے دیتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے کرپشن میں لوٹی گئی دولت کی صورت میں اپنے بنک میں دوبارہ جمع کرلیتے ہیں۔ بلکہ دیتے بھی کہاں ہیں، عملا صرف کھاتوں میں ہی اندراج ہوتا ہے اور پھر اس کے بدلے یہ ان ممالک کو اپنے غلامی کے شکنجے میں اور زیادہ زور سے کس لیتے ہیں اور اپنی ڈکٹیشن شروع کردیتے ہیں۔ ابھی تو تیونس زین العابدین بھی زندہ ہے اور اس کا خاندان بھی ۔ تب فرانس جیسے ممالک نے اس کے ذاتی لگزری طیاروں کو مفت کا مال سمجھ کر ضبط کرنا شروع کردیا تھا تو صدام و قذافی جیسے افراد جن کے پورے پورے خاندانوں کو تہہ تیغ کردیا گیا ہو اور ان کے ساتھ وابستگی کو دہشت گردی کا ہم وزن قرار دے دیا گیا ہو، ان کے اثاثہ جات کا کیا ہوگا۔ کچھ بھی نہیں۔ وہی ہوگا جو مروجہ طریقہ کارہے۔ پہلے ان اثاثوں کو operative نہ ہونے کی بناءپر منجمد کیا جائے گا اور پھربتدریج اور آہستہ آہستہ یہ تمام اثاثے خاموشی کے ساتھ ہڑپ ہوجائیں گے۔ ان حکمرانوں اور ان کے پورے خاندان کو اس خونی طریقے سے تحلیل کرنے کے پیچھے سب سے اہم مقصد یہی ہوتا ہے۔ اس کے دیگر فوائد بھی ہیں جو ضمنی ہیں۔

 

آج بشار الاسد کی حکومت کی تبدیلی اسی طرح یقینی ہوچکی ہے جس طرح سورج کے طلوع ہونے کے بعد اس کا غروب ہونا۔ آج سے ڈیڑھ دو سال پہلے جب میں ایران پر سازش کاروں کے حملے کی بابت لکھ رہا تھا تو اس وقت میں نے اپنے کئی کالموںمیں لکھا تھا کہ ایران پر حملے سے پہلے شام کی حکومت تبدیل کی جائے گی اور اس کے بعد پاکستان میں مارشل لاءکا نفاذ ہوگا۔ یہ بات میں کافی عرصہ سے لکھ رہا ہوں کہ پاکستان میں مارشل لاءآتا نہیں لایا جاتا ہے اور جب بھی پاکستان میں مارشل لاءآیا ہے، اس خطہ میں کوئی بڑا واقعہ رونما ہوا۔ پاکستان میں پہلے مارشل لاءسے لے کر آخری مارشل لاءتک کا جائزہ لیجئے۔ سب کچھ واضح ہے۔ اس وقت میرے قارئین کی بڑی تعداد نے اس پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر حملہ ان سازش کاروں کے مفاد میں نہیں ہے۔ مگر اب نہ صرف بلی آہستہ آہستہ تھیلے سے باہر آنا شروع ہوگئی ہے بلکہ ایران پر حملے کے بعد کے خدو خال بھی کچھ کچھ واضح ہونے شروع ہوگئے ہیں۔

 

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران پر حملے کا اندازہ اس سال کے آخر یااگلے سال کے شروع میں لگایا جارہا ہے۔اس حملے کا اندازہ ایران میں بھی بخوبی لگا لیا گیاہے اور اب ایرانی حکومت نے ایرانی تاریخ کی سب سے بڑی فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے ۔ یہ فوجی مشقیں اکتوبر میں ہوں گی اور اس میں فوج کے تینوں حصے بری، بحری اور فضائیہ بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے۔ ان فوجی مشقوں کا مرکزی نکتہ کسی بھی ممکنہ بیرونی جارحیت کی صورت میں ایک مربوط دفاع کی مشق ہے۔

 دوسری جانب امریکا کی اس خطے میں deployment جاری ہے اور وہ مسلسل اپنے سارے وسائل آبنائے ہرمز کے باہر اکٹھے کررہا ہے۔ دوسری جانب ایران کو زمینی راستوں سے بھی گھیرنے کا عمل مسلسل جاری ہے۔ یہیں سے مشرق وسطیٰ کے جغرافیہ میں تبدیلی کے اشارے ملتے ہیں۔ ان پر گفتگو اگلے کالم میں انشاءاللہ تعالیٰ ۔ دنیا پر ایک عالمی شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہئے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی اس سے خبردار کیجئے۔ ہشیار باش۔

 

No comments:

Post a Comment