Thursday, July 19, 2012

Re: **JP** مصر کے حالیہ صدارتی انتخابات اور پاکستان

Dear Aapka Mukhlas!!!!!

Kia ap ko zardari aur nawaz ki team pasand he? We never learn lessons from our past......
Allah reham kre is quom pr!
Sent from my BlackBerry® Smartphone using Telenor Connection.

From: aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
Sender: joinpakistan@googlegroups.com
Date: Wed, 18 Jul 2012 05:30:24 -0700 (PDT)
To: joinpakistan@googlegroups.com<joinpakistan@googlegroups.com>
ReplyTo: joinpakistan@googlegroups.com
Subject: Re: **JP** مصر کے حالیہ صدارتی انتخابات اور پاکستان

السلام علیکم
عمران خان میں لیڈرشپ کی صلاحیتیں ہوں گی
لیکن اس کے پاس ٹیم کون سی ہے؟
اور اب تو امیریکہ نے بھی اس کو اپنی وفاداری کی سند دے دی ہے

From: Aslam Khan <aslamkhan1960@gmail.com>
To: "joinpakistan@googlegroups.com" <joinpakistan@googlegroups.com>
Cc: bazm qalam <bazmeqalam@googlegroups.com>
Sent: Wednesday, July 18, 2012 8:50 AM
Subject: Re: **JP** مصر کے حالیہ صدارتی انتخابات اور پاکستان
Professor Sb
AA.
Please send your message to those Religious groups and politician to alliance with PTI Imran khan who has real leadership quality 
And vision for country .
Imran khan is capable to topple the issues we have in Pakistan. 
Regards
Aslam

Aslam khan
On Jul 18, 2012, at 1:06 AM, aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com> wrote:
 

مصر کے حالیہ صدارتی انتخابات اور پاکستان

پروفیسر الیف الدین ترابی
مصر میں سابقہ نظام کے حامی حکمران فوجی ٹولے کی آخر وقت تک یہ کوشش رہی کہ ڈاکٹر محمد مرسی کے بجائے ان کے حریف اور حسنی مبارک دور کے آخری وزیراعظم ائیر مارشل احمد شفیق کو کامیاب قرار دیا جائے۔لیکن اس موقع پر ملک میں اصلاح احوال اور حقیقی تبدیلی کے خواہش مند مصری عوام نے کروڑوں کی تعداد میں قاہرہ کے آزادی چوک میں جمع ہو کر حکمران فوجی ٹولے اور سابقہ نظام کی باقیات پر یہ واضح کر دیا کہ وہ ایسی کسی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ اور جب اس شدید عوامی دباؤ کے نتیجے میں الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر محمد مرسی کی کامیابی کا اعلان کیا تو قاہرہ کے آزادی چوک میں جمع کروڑوں کی تعداد میں مصری عوام سجدہ شکر بجا لائے اور اللہ اکبر کے فلک شگاف نعرے لگائے نیز آزادی چوک کی طرح مصر ی دارالحکومت قاہرہ اور دوسرے بڑے شہروں کے بازار اور گلی کوچے بھی اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھے۔ مصر کے حالیہ انتخابات کے اس تجزیے سے یہ بات پوری طرح کھل کر سامنے آ جاتی ہے کہ مصر میں حسنی مبارک کی30سالہ ڈکٹیٹر شپ اور وسیع پیمانے پر قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کے دور کا خاتمہ صرف اسی وقت ممکن ہوا جب وہاں اصلاح احوال اور تبدیلی کی خواہش مند ساری سیاسی جماعتیں اور قوتیں اپنے سارے اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو گئیں اور انہوں نے ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اصلاح احوال اور تبدیلی کے لیے ایک منظم اور ہمہ گیر تحریک چلائی ،ان جماعتوں میں مقاصد اور طریقہ کار کے حوالے سے یقیناً تھوڑے بہت اختلافات ہوئے ہوں گے، لیکن انہوں نے ایک بڑے مقصد کے لیے ان اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملک میں اصلاح احوال اور حقیقی تبدیلی کے لیے متحد ہونے کا فیصلہ کیا اور اسی عظیم تر اتحاد نے حسنی مبارک کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف جدوجہد میں کامیابی کی راہیں ہموار کیں۔ اس تجزیے سے یہ بات بھی واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ اس مقصد کے لیے ڈاکٹر مرسی کی صورت میں جس متبادل شخص کو یہ قوتیں سامنے لے کر آئیں وہ اعلٰی تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی ذاتی زندگی میں تقویٰ اور پاکیزگی کا بہترین نمونہ بھی ہیں اور اس اعتبار سے وہ سابقہ فاسد اور بگڑے ہوئے نظام کو بدلنے کی بھر پور صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔اس لیے انہوں نے اصلاح احوال اور ترقی کے لیے صرف ایک نعرہ ہی نہیں دیا بلکہ اس کے لیے ایک تفصیلی منصوبہ عمل بھی پیش کیا۔ مصر کی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اب ہم ایک نظر پاکستان کی موجودہ صورتحال پر ڈالتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ یہ صورتحال پاکستان میں تبدیلی اور اصلاح احوال کی خواہش مند جماعتوں اور قوتوں کے لیے اپنے اند ر کیا پیغام رکھتی ہے۔ 1947ء میں علامہ اقبالؒ کے تصور اور قائد اعظمؒ کی عظیم جدوجہد کے نتیجے میں اسلام کے نام اور اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے ایک ایسا ملک معرض وجود میں لایا گیا تھاجس میں اسلامی اصولوں کے مطابق عدل و انصاف کا دور دورہ ہواور ظلم،ناانصافی ،کرپشن اور بددیانتی کا کہیں نام ونشان تک نہ ہو۔ لیکن 64 سال کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک وہ فلاحی اسلامی ریاست قائم نہیں ہو سکی، بلکہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ساتھ ملک میں ظلم و ناانصافی اور ملکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔اور پاکستان کے عام آدمی کی حالت روز بروز بد سے بدتر ہوتی چلی جارہی ہے۔خصوصاًموجودہ دور میں حکمران طبقے کے ہاتھوں قومی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کے نتیجے میں پاکستان کے ایک عام شہری کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے۔ حکمران طبقے خصوصاً صدر زرداری اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں لوٹی ہوئی دولت کے سوئٹزر لینڈ اور دوسرے مغربی ممالک کے بینکوں میں موجود سرمائے کی کہانیاں حسنی مبارک اور اس کے اہل خاندان کی لوٹ کھسوٹ سے مختلف نہیں اور پاکستانی عوام کی زبوں حالی اور حالت زار مصری عوام کی زبوں حالی سے کم نہیںاور یہ بات بھی سامنے دکھائی دے رہی ہے کہ پاکستان کا موجودہ حکمران طبقہ مصری حکمرانوں کی طرح اپنے جانشینوں کو بھی تیار کر رہا ہے۔ اس صورتحال میں پاکستان کی کچھ دینی اور سیاسی جماعتیں ملک میں اصلاح احوال کے لیے تبدیلی کی بات کرتی ہیں۔ اور اس میں شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ یہ ساری جماعتیں پورے اخلاص کے ساتھ اصلاح احوال اور تبدیلی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ یہ ساری جماعتیں اپنی اپنی جدوجہد الگ الگ پلیٹ فارم سے جاری رکھے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ساری کوششیں اورقربانیاں رائیگاں جا رہی ہیں اور حکمران طبقہ اس بات کو اچھی طرح سمجھتا ہے۔چنانچہ یہی وجہ ہے کہ اصلاح احوال اور تبدیلی کی خواہش مند ان جماعتوں کی کوششیں رنگ نہیں لا رہی ہیں،اور یہی بات پاکستان میں اصلاح احوال اور تبدیلی کے راستے میں اصل رکاوٹ ہے۔ہم یہ بات پورے یقین اور اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان میں اصلاح احوال اور حقیقی تبدیلی کی خواہش مند جماعتیں اور قوتیں اپنے باہمی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک پلیٹ فارم پر متحد اور منظم ہو کر اپنی جدوجہد کا آغاز کریں، تو ان کے راستے میں کوئی طاقت رکاوٹ نہیں بن سکتی اور پاکستان صحیح معنوں میں علامہ اقبال کے تصور اور قائد اعظم کی خواہش کے مطابق ایک فلاحی اسلامی ریاست بن سکتا ہے اور ملک سے حکومتی ٹولے کی ملکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کا سرطان ختم ہو سکتا ہے جس نے پاکستان کے ایک عام آدمی کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے۔اپنے مضمون کے آخر میں میں پاکستان کے ایک بہت بڑے مفکر اور دانشور کا یہ قول نقل کر نا ضروری سمجھتا ہوں کہ پاکستان کوایک فلاحی اسلامی ریاست بنانے میں اصل رکاوٹ یہاں کا لادین اور کرپٹ طبقہ نہیں ہے بلکہ اصل رکاوٹ ان لوگوں کے باہمی اختلافات ہیں جو پاکستان میں اصلاح احوال اور حقیقی تبدیلی لانے کی بات کرتے ہیں۔کاش مصر میں سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کے ہاتھوں ملکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ اور کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے اصلاح احوال اور ملکی ترقی کے علمبردار ڈاکٹر محمد مرسی کی کامیابی کے حوالے سے یہ تجزیہ پاکستان میں اصلاح احوال اور تبدیلی کے خواہش مند سیاست دانوں ، قومی راہنماؤں اور دانشوروں کے لیے ایک لمحہ فکریہ مہیا کر سکے۔اس سلسلے میں میری خصوصیت کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان، دفاع پاکستان کونسل اور ملی یکجہتی میں شامل جماعتوں کے قابل احترام قائدین سے یہ گزارش ہے کہ وہ پاکستان میں اصلاح احوال اور تبدیلی کے عٖظیم مقصد کے لیے ایک پلیٹ فارم پر متحد اور منظم ہو جائیں۔کاش میری یہ گزارشات ان قائدین کے لیے ایک لمحہ فکریہ مہیا کر سکیں۔
-- You received this message because you are subscribed to the GoogleGroups "JoinPakistan" group.You all are invited to come and share your information with other group members.To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.comFor more options, visit this group athttp://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=enYou can also visit our blog site : http://www.joinpakistan.blogspot.com/ & on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197
-- You received this message because you are subscribed to the GoogleGroups "JoinPakistan" group.You all are invited to come and share your information with other group members.To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.comFor more options, visit this group athttp://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=enYou can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com & on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment