Saturday, December 11, 2010

**JP** موطا امام مالک

 

امام مالک کی ان سے پانچ (5) روایات ہیں

1-     مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكِبَ فَرَسًا فَصُرِعَ عَنْهُ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَصَلَّى صَلَاةً مِنْ الصَّلَوَاتِ وَهُوَ قَاعِدٌ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا فَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا رَفَعَ فَارْفَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَإِذَا صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِذَا صَلَّى جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوسًا أَجْمَعُونَ

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ایک گھوڑے پر سوار ہوئے تو اس سے گرگئے پس آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔ پھر آپ نے نمازوں میں سے ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی اور ہم نے آپ کے پیچھے (وہ) نماز بیٹھ کر پڑھی۔ جب آپ (فارغ ہوکر ہماری طرف) پھرے تو فرمایا: امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے۔ جب وہ کھڑا ہوکر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھو اور جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو۔ جب وہ (رکوع سے) اٹھ جائے تو تم (بھی) اٹھ جاؤ۔ جب وہ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہے تو تم رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ کہو اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بیٹھ کر نماز پڑھو۔

(اسے بخاری 689 اور مسلم 79/411 نے بھی امام مالک سے روایت کیا ہے)

2- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّ ابْنَ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ اقْتُلُوهُ

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح والے سال مکہ میں داخل ہوئے اور آپ کے سر مبارک پر خُود (زرہ کے ساتھ آہنی ٹوپی) تھی۔ جب آپ نے خُود اتاری تو ایک  آدمی نے آکر کہا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن خطل (کافر) غلافِ کعبہ سے چمٹا ہوا ہے؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: (پھر بھی) اسے قتل کردو۔

ابن شہاب (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس روز محرم (احرام میں) نہیں تھے۔

(اسے بخاری 1846، 3044، 4248، 5808 اور مسلم 1357 نے بھی روایت کیا ہے)

3- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِيبَ بِمَاءٍ وَعَنْ يَمِينِهِ أَعْرَابِيٌّ وَعَنْ شِمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَى الْأَعْرَابِيَّ وَقَالَ الْأَيْمَنَ فَالْأَيْمَنَ

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں دودھ پیش کیا گیا جس میں (کنویں کا) پانی ملایا گیا تھا۔ آپ کی دائیں طرف ایک اعرابی (دیہاتی) اور بائیں طرف  سیدنا ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) تشریف فرماتھے۔ آپ نے (دودھ) پیا پھر (باقی دودھ) اعرابی کو دے دیا اور فرمایا: دائیں (کو دینا مقدم ہے) پھر (جو اس کے بعد) دائیں (طرف) ہو۔

(اسے بخاری 5619 اور مسلم 2029 نے بھی روایت کیا ہے)

4- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَبَاغَضُوا وَلَا تَحَاسَدُوا وَلَا تَدَابَرُوا وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا وَلَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو، حسد نہ کرو، (ناراضی سے) پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندوں بھائی بھائی بن جاؤ، کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ وہ اپنے (مسلمان) بھائی سے تین راتوں سے زیادہ ہجر (قطع تعلقی/بائیکاٹ) کرے۔

(اسے بخاری 6076 اور مسلم  2559 نے بھی روایت کیا ہے)

5- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا نُصَلِّي الْعَصْرَ ثُمَّ يَذْهَبُ الذَّاهِبُ إِلَى قُبَاءٍ فَيَأْتِيهِمْ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہم عصر کی نماز پڑھتے پھر (کوئی) جانے والا قباء (علاقے) تک جاتا پس وہاں پہنچنے کے بعد بھی سورج بلند ہی ہوتا۔

(اسے بخاری 551 اور مسلم 621 نے بھی روایت کیا ہے)

6- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ فَقَالَ لَهُ يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ جَاءَ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاسِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانَتْ تِلْكَ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ

ترجمہ: ابن شہاب فرماتے ہیں مجھے خبر دی سیدنا سہل بن سعد الساعدی (رضی اللہ عنہ)نے کہ عویمر العجلانی (رضی اللہ عنہ) عاصم بن عدی الانصاری (رضی اللہ عنہ) کے پاس آئے اور ان سےفرمایا: اے عاصم! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی (نامحرم) مرد کوپائے؟ کیا وہ اسے قتل کردے تو آپ لوگ اس قاتل کو قتل کردیں گے، یا وہ کیا کرے؟ اے عاصم! میرے لئے یہ مسئلہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کریں۔ پھر عاصم (رضی اللہ عنہ) نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ پوچھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایسے مسائل کو ناپسند فرمایا اور معیوب سمجھا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کلام سن کر عاصم (رضی اللہ عنہ) کو (اپنے دل پر) بوجھ سا محسوس ہوا۔ جب عاصم (رضی اللہ عنہ) اپنے گھر والوں کی طرف واپس لوٹے ، تو عویمر (رضی اللہ عنہ) نے آکر پوچھا: اے عاصم! رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کو کیا جواب ارشاد فرمایا؟ عاصم نے عویمر نے فرمایا: آپ میرے پاس خیر کے ساتھ نہیں آئے(کیونکہ) میں نے رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جب یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے اسے ناپسند فرمایا۔ عویمر (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں تو اس وقت تک نہیں رکوں گا جب تک آپ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھ نہ لوں۔ عویمر (رضی اللہ عنہ) رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تشریف لائے اور لوگوں کے درمیان ہی دریافت کرنے لگے: یا رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی (نامحرم) مرد کو پائے، کیا وہ اسے قتل کردے تو آپ اس (قاتل) کو قتل کردیں گے، یا وہ کیا کرے؟رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بیوی کے بارے میں (حکم) نازل ہوا ہے، جاؤ اور اسے لے آؤ۔ سہل (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: پھر دونوں نے لعان کیا اور میں لوگوں کےساتھ رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا۔ پھر جب وہ دونوں (لعان سے) فارغ ہوئے (تو) عویمر (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: یا رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اگر میں اسے (اپنی بیوی بناکر) روکے رکھوں تو (گویا کہ) میں نے اس پر جھوٹ بولا (تھا)؟ پھر انہوں نے رسول اللہ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حکم سے پہلے ہی اسے تین طلاقیں دے دیں۔

ابن شہاب (الزہری) نے فرمایا: پس لعان کرنے والوں کی یہی سنت قرار پائی۔

(اسے بخاری 5259 اور مسلم 1492 نے بھی روایت کیا)

سائب بن یزید (رضی اللہ عنہ) سے ایک (1) روایت ہے

7-  مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِى وَدَاعَةَ السَّهْمِىِّ عَنْ حَفْصَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى فِى سُبْحَتِهِ قَاعِدًا حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ فَكَانَ يُصَلِّى فِى سُبْحَتِهِ قَاعِدًا وَكَانَ يَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا.

ترجمہ: ام المؤمنین حفصہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا: میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، یہاں تک کہ اپنی وفات سے ایک سال پہلے آپ بیٹھ کر نوافل پڑھنے لگے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس ترتیل سے (ٹھہر ٹھہر کر) سورت تلاوت فرماتے یہاں تک کہ وہ سورت (آپ کی ترتیل کے سبب سے) اپنے سے طویل سورت سے بھی (تلاوت کے اعتبار سے) طویل ہوجاتی۔

(اسے مسلم 733 نے بھی روایت کیا ہے)

محمود بن الربیع الانصاری (رضی اللہ عنہ) سے ایک (1) روایت ہے

8- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ وَهُوَ أَعْمَى وَأَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهَا تَكُونُ الظُّلْمَةُ وَالسَّيْلُ وَأَنَا رَجُلٌ ضَرِيرُ الْبَصَرِ فَصَلِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي بَيْتِي مَكَانًا أَتَّخِذُهُ مُصَلَّى فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ فَأَشَارَ إِلَى مَكَانٍ مِنْ الْبَيْتِ فَصَلَّى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ: سیدنا محمود بن الربیع  الانصاری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ سیدنا عتبان بن مالک (رضی اللہ عنہ) اپنی قوم کی نماز میں امامت کیا کرتے تھے جبکہ وہ نابینا تھے۔ انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کی کہ میں نابینا ہوں اور (بعض اوقات) اندھیرا، بارش اور سیلاب ہوتا ہے (تو میرا مسجد میں آنا مشکل ہوجاتا ہے)۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے گھر میں کسی جگہ نماز ادا فرمالیں جسے میں مصلی (جائے نماز) بنالوں گا۔ فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور پوچھا کہ: تم کہاں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ انہوں نے گھر کی ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے  وہاں نمازادا فرمائی۔

(اسے بخاری 667 اور مسلم 33 بعد حدیث 657نے بھی روایت کیا ہے)

 

عبداللہ بن عامر بن ربیعہ العدوی (رضی اللہ عنہ) سے ایک (1) حدیث مروی ہے

9- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا جَاءَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ فَرَجَعَ عُمَرُ مِنْ سَرْغَ

ترجمہ: عبداللہ بن عامر بن ربیعہ العدوی (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) شام کی طرف (جہاد کے لئے) نکلے۔ جب آپ سَرغ (شام کے قریب، وادئ تبوک کے ایک مقام) پر پہنچے تو آپ کو یہ خبر پہنچی شام میں (طاعون کی) وباء پھیلی ہوئی ہے۔ پس سیدنا عبدالرحمن بن عوف (رضی اللہ عنہ) نے آپ کو خبردی کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جب تمہیں کسی علاقے میں اس (وباء) کے وقوع کا پتہ چلے تو وہاں نہ جاؤ ، اور اگر اس علاقے میں یہ پھیل جائے جس میں تم موجود ہو تو ا س سے راہِ فرار اختیار کرتے ہوئے نہ بھاگو۔ پس عمر بن الخطاب (رضی اللہ عنہ) سرغ سے واپس لوٹ آئے۔

(اسے بخاری 5730، 6973اور مسلم 2219 نے بھی روایت کیا)

مالک بن اوس بن حدثان النصری (رضی اللہ عنہ) سے ایک (1) حدیث مروی ہے

10- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّى اصْطَرَفَ مِنِّي فَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ حَتَّى يَأْتِيَ خَازِنِي مِنْ الْغَابَةِ وَعُمَرُ يَسْمَعُ ذَلِكَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَا تُفَارِقُهُ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْهُ

قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَاءَ وَهَاءَ

ترجمہ: سیدنا مالک بن اوس بن حدثان النصری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے سو دینار بدلانے چاہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا طلحہ بن عبید (رضی اللہ عنہ) نے بلایا تو ہم نے آپس میں بھاؤ تاؤ کیا، یہاں تک کہ پھر میرا اور ان کا سودا طے ہوگیا۔ وہ (طلحہ) دیناروں کو اپنے ہاتھ میں الٹنے پلٹنے لگے پھر فرمایا: (انتظار کرو) جب تک میرا خزانچی جنگل سے آجائے۔ سیدنا عمربن الخطاب (رضی اللہ عنہ) ہماری گفتگو سن رہے تھے، پس انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم جب تک ان (طلحہ) سے رقم نہ لے لو، جدا نہ ہونا۔ (کیونکہ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ نقد نقد ہو کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ نقد نقد ہو اور جَو جَو کے بدلے میں سود ہے الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ نقد نقد ہو۔

(اسے بخاری 2174 اور مسلم1586  نے بھی روایت کیا ہے)

سعید بن المسیب (رضی اللہ عنہ) سے سات (7) احادیث مروی ہیں

11-  مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « صَلاَةُ الْجَمَاعَةِ أَفْضَلُ مِنْ صَلاَةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ جُزْءًا ».

ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے فرمایا: تم میں سے کسی کی اکیلے نماز پڑھنے سے جماعت سے نماز پڑھنا پچیس (25) درجے افضل ہے۔

(اسے بخاری 648 اور مسلم 649 نے بھی روایت کیا ہے)

12- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ سَائِلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الصَّلَاةِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَكُلُّكُمْ يَجِدُ ثَوْبَيْنِ؟

ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) کسی سائل نےرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کے بارے میں سوال کیا ، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر آدمی کے پاس دو کپڑے موجود بھی ہیں!

(اسے بخاری 358 اور مسلم 515 نے بھی روایت کیا ہے)

13-  مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جب تم نے اپنے ساتھی کو اتنا بھی کہا کہ چپ ہوجا، جبکہ امام (جمعے کا) خطبہ دے رہا ہو، تو خود تو نے بھی لغو (باطل/فضول) کام کیا۔

(اسے بخاری 934 اور مسلم 851 نے بھی روایت کیا ہے)

14- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَخَرَجَ بِهِمْ إِلَى الْمُصَلَّى فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو نجاشی (رضی اللہ عنہ) کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ فوت ہوئے اور آپ  (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابۂ کرام (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔

(اسے بخاری 1245 اور مسلم 951 نے بھی روایت کیا ہے)

15- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَمُوتُ لِأَحَدٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةٌ مِنْ الْوَلَدِ فَتَمَسُّهُ النَّارُ إِلَّا تَحِلَّةَ الْقَسَمِ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس  کے تین بچے فوت ہوجائیں تو اسے (جہنم کی)آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے(سورۂ مریم آیت 71 کی طرف اشارہ ہے)۔

(اسے بخاری 6656 اور مسلم 2632 نے بھی روایت کیا ہے)

16- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ لَوْ رَأَيْتُ الظِّبَاءَ تَرْتَعُ بِالْمَدِينَةِ مَا ذَعَرْتُهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ لَابَتَيْهَا حَرَامٌ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ وہ فرماتے تھے: اگر میں مدینہ نبویہ میں ہرنوں کو چرتے ہوئے دیکھوں تو بھی انہیں (ہدف بناتے ہوئے) ڈراؤں گا نہیں، کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: دو سیاہ پتھروں والی زمین کے درمیان(مدینہ کا علاقہ) حرام (یعنی حرم) ہے۔

(اسے بخاری 1873 اور مسلم 471/1372 نے بھی روایت کیا ہے)

17- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: طاقتور اور بہادر وہ نہیں جو کُشتی لڑنے سے غالب آجائے بلکہ طاقتور اور بہاد وہ ہے جو غصے کی حالت میں اپنے آپ پر قابو پائے (اور آپے میں رہے)۔

(اسے بخاری 6114 اور مسلم 2609 نے بھی روایت کیا ہے)

سعید بن المسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمن (رحمہما اللہ) کی دو (2) احادیث ہیں

18- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أَمَّنَ الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ آمِينَ

ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے مل گئی تو اس کے سابقہ گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔

ابن شہاب (رحمہ اللہ) نے فرمایا: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آمین کہتے تھے۔

(اسے بخاری 780 اور مسلم 410 نے بھی روایت کیا ہے)

19- مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْعَجْمَاءُ جُبَارٌ وَالْبِئْرُ جُبَارٌ وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ

ترجمہ: سیدنا ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: چوپایہ جانور (اگر نقصان کرے تو) رائیگاں ہے(اس کا کوئی بدلہ نہیں)کنویں اور معدنیات کا بھی یہی حکم ہے اور مدفون خزانے میں پانچواں حصہ (اللہ کے لئے نکالنا) ہے۔

(اسے بخاری 1499 اور مسلم 1710 نے بھی روایت کیا ہے)

ابو سلمہ (رضی اللہ عنہ) کی چھ (6) احادیث ہیں، عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے ایک (1) روایت ہے

20) مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْبِتْعِ فَقَالَ: كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ حَرَامٌ

ترجمہ: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زوجہ سیدہ عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بتع (شہد کی شراب) کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: ہر وہ مشروب جو نشہ دے حرام ہے۔

(اسے بخاری 5585 اور مسلم 2001 نے بھی روایت کیا)

جابر بن عبداللہ (رضی اللہ عنہ) سے ایک (1) روایت ہے

21) مَالِكٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَيُّمَا رَجُلٍ أُعْمِرَ عُمْرَى لَهُ وَلِعَقِبِهِ فَإِنَّهَا لِلَّذِى يُعْطِاهَا لاَ تَرْجِعُ إِلَى الَّذِى أَعْطَاهَا لأَنَّهُ أَعْطَى عَطَاءً وَقَعَتْ فِيهِ الْمَوَارِيثُ »

ترجمہ: سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جس شخص کو عمریٰ (عمر بھر کے لئے کسی چیز کا تحفہ) دیا جائے (اور کہا جائے) کہ یہ اس کا اور اس کے وارثوں کا حق ہے تو جسے عمریٰ ملا اسی کا ہوجائے گا اور دینے والے کی طرف واپس نہیں لوٹے گا کیونکہ اس نے اس طرح دیا ہے کہ اس میں وراثت کے احکام جاری ہوگئے۔

(اسے مسلم 1625 نے بھی روایت کیا ہے)

ابو ہریرہ  (رضی اللہ عنہ) سے چار (4) روایت ہے

22) مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كُلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ إِنِّي لَأَشْبَهُكُمْ صَلَاةً بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ: ابو سلمہ (بن عبدالرحمن) سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) انہیں  نماز پڑھاتے تو ہراونچ نیچ میں تکبیر (اللہ اکبر) کہتے پھر جب نماز سے فارغ ہوتے تو فرماتے: اللہ کی قسم! میں تم سب سے زیادہ  رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نماز کے مشابہ ہوں۔

(اسے بخاری 785 اور مسلم 392 نے بھی روایت کیا ہے)

23) مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ: مَنْ أَدْرَكَ الرَّكْعَةَ مِنَ الصَّلاةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاةَ

ترجمہ: ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جو شخص نماز کی ایک رکعت پالے تو اس نے نمازپالی۔

(اسے بخاری 580 اور مسلم 607 نے بھی روایت کیا ہے)

24) مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي، جَاءَهُ الشَّيْطَانُ، فَلَبَسَ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ

ترجمہ: ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھتا ہے تو اس کے پاس شیطان آکر اس کی نماز کے بارے میں شک وشبہ ڈالتا ہے یہاں تک کہ اسے یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ کتنی نماز پڑھ چکا ہے۔ اگر تم میں سے کوئی شخص ایسی حالت سے دوچار ہو تو بیٹھے بیٹھے (آخر تشہد کے آخر میں) دو سجدے کرلے۔

(اسے بخاری 1232 اور مسلم(82/389 حدیث 569 کے بعد ) نے بھی روایت کیاہے)

25) مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّ امْرَأَتَيْنِ مِنْ هُذَيْلٍ رَمَتْ إِحْدَاهُمَا الأُخْرَى فَطَرَحَتْ جَنِينًا مَيِّتًا، فَقَضَى فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ (صلى الله عليه وسلم) بِغُرَّةٍ: عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ

ترجمہ: ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ: ہذیل (قبیلے) کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو مارا تو اس کا مردہ بچہ پیدا ہوگیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے بارے میں یہ فیصلہ کیا کہ ایک غلام یا لونڈی (مارنے والی کی طرف سے بدلے اور دیت کے طور پر) دی جائے۔

(اسے بخاری 5759 اور مسلم 1681 نے بھی روایت کیا ہے)


Regards,
 
Zeeshan .A. Siddiqui


No comments:

Post a Comment