Sunday, November 28, 2010

**JP** آر جی ایس ٹی پر سیاست

آر جی ایس ٹی پر سیاست

آر جی ایس ٹی یعنی ریفارمڈ جرنل سیلز ٹیکس کا معاملہ جب سے سامنے آیا ہے، ایک جانب تو اس پر کئی اقتصادی ماہرین مختلف اعتراض کر رہے ہیں تو دوسری جانب بہت سے ماہرین معیشت اسے حکومت کا ایک مثبت قدم قرار دے رہے۔ لیکن موجودہ صورتحال میں یہ اصلاحاتی پیکیج معاشی زاویہ سے نکل کر سیاسی رخ اختیار کرچکا ہے۔ پیپلز پارٹی کی طرف سے قانون کی تیاری اور اسے نافذ العمل کرنے کی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے مگر اپوزیشن اور حکومتی اتحادی جماعتیں اس معاملہ پر سیاست کے ذریعے اپنے مطالبات منوانے اور مفادات کے حصول کی خاطر کمربستہ نظر آرہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کی وفاقی و صوبائی اتحادی اور صدر مملکت جناب زرداری کی سب سے زیادہ احسان مند جماعت عوامی نیشنل پارٹی، وفاق اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی مضبوظ اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ اور حکومت کی کل وقتی اتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) بھی اس اصلاحاتی کے خلاف سخت موقف اختیار کرچکے ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) نے اپوزیشن کا روایتی کردار ادا کرتے ہوئے اول روز ہی سے اس بل کے خلاف ووٹ دینے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ لیکن ان تمام جماعتوں کا اس اہم معاملے پر کردار انتہائی واجبی اور عام سا ہے۔ جبکہ ان سیاسی و مذہبی جماعتوں کا ماضی نکال کر دیکھا جائے تو یہ  جماعتیں ذاتی اور تنظیمی معاملات میں انتہائی حد تک جانے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔

مثلاً اے این پی کا کوئی رہنماء ایم کیو ایم پر تنقید کردے تو دونوں جماعتیں ایک دوسرے خلاف ایسے ہی صف آراء ہوجاتیں ہیں جیسے دشمن ممالک مخالفین کے پروپگنڈے کے سامنے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ ماضی شاہد ہے کہ ان دونوں جماعتوں کی جانب محض ایک دوسرے کے رہنماؤں اور کردار پر تنقید کرنے پر بیانات اور دھمکیوں کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ وفاقی حکومت کو مداخلت کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کو امن کا درس دینا پڑا۔ اس کے برعکس آر جی ایس ٹی کے اہم ملکی معاملہ پر اے این پی اور ایم کیو ایم کی جانب صرف زبانی کلامی احتجاج، اسمبلی سے واک آوٹ! رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس اور نہ حکومت چھوڑنے کی دھمکی، قائدین سے مشاورت اور نہ ہی عوام سے احتجاج کی فرمائش، کالے جھنڈے اور نہ ہی احتجاجی بینر!

مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کا معاملہ بھی کچھ مخلتف نہیں۔ مسلم لیگ (ن) تو پہلے ہی پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے اور دوستی کر کے بے وفائی کا گلا کرتے نہیں تھکتی اور مسلم لیگ (ق) کو موجودہ دور میں کوئی ترقیاتی کام صوبے میں نظر آتا ہے اور نہ وفاق میں۔ گورنر پنجاب کا ایک بیان پوری مسلم لیگ (ن) پنجاب حکومت کو ہلا دیتا ہے اور فی الفور جوابی حملہ کی حکمت عملی تخلیق ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) کو قاتل لیگ کہنے پر شدید اعترار سامنے آتا ہے اور ایوان میں بھی کڑی تنقید کی جاتی ہے۔ لیکن جب بات آتی ہے آر جی ایس ٹی کے اہم قومی معاملے کی یہ دونوں جماعتیں بھی فرینڈلی اپوزیشن کی طرح صرف بیانات و مطالبات پر اکتفا کرتی ہیں، اس پر تو کوئی تجویز پیش کی جاتی ہے اور نہ کسی میثاق کا رونا پیٹا جاتا ہے، وزیراعظم کو فون کیا جاتا ہے اور نہ صدر کو خط لکھا جاتا ہے، عدم تعاون کی تحریک چلانے کی دھمکی دی جاتی ہے اور نہ پنجاب حکومت سے علیحدہ کردینے کا عندیہ!

ان تمام جماعتوں کے رویوں سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور رنماؤں کے نزدیک ذاتی، شخصی، سیاسی اور تنظیمی مفاد سے بڑھ کر کوئی دوسری چیز نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نجی معاملات پر ان سیاسی جماعتوں کے جس طرح کا شدید ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے وہ ملکی و قومی معاملات پر ظاہر نہیں کیا جارہا اور معاملات پر صرف سفارشات کی منظور کا مطالبہ کیا جارہا ہے وہ بھی بے دلی سے۔ چھوٹے چھوٹے غیر عوامی مسئلوں پر ایک دوسرے سے گھتم گھتا ہوجانے والے سیاست دان اور ان کی جماعتیں ملک کی معاشی ترقی کے معاملہ پر جس طرح کا کردار ادا کررہی ہیں وہ انہتائی مایوس کن ہے۔

سینیٹ میں آر جی ایس ٹی کی منظوری کے روز ہونے والے سیشن کی کاروائی ملاحظہ فرمائیں تو بھی یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس پیکیج کی ظاہری مخالفت کرنے والی تنظیمیں حکمران جماعت کو اس پیکیج کے نفاذ کی کھلی چھوٹ پہلے ہی فراہم کرچکی ہیں۔ اگر سیاسی جماعتوں کا کردار یہی رہا تو آر جی ایس ٹی چند ہی روز میں قومی اسمبلی سے بھی بغیر کسی پریشانی کے منظور کروالیا جائے گا اور یہ سیاسی جماعتیں چند مذمتی بیانات کے بعد دوبارہ اپنے گورکھ دھندوں میں لگ جائیں گی۔ رہی پاکستان کی عوام، تو وہ جب تک زندہ رہیں گے ان عوامی نمائندگان کے ہر فیصلہ کو قبول کرنے پر مجبور ہوتے چلے جائیں گے۔


تحریر پر تبصرے کے لیے یہاں کلک کریں

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment