مکہ مدینہ کے دشمنوں کو سپلائی!
عامرہ احسان
نیٹو سپلائی اور ڈالر سپلائی کی بحالی پر مُصر حکومت قدم بہ قدم چلتے چلتے اُس مقام تک آ ہی پہنچی جس کےلئے پَر تولے جا رہے تھے۔ وزیر خارجہ نے تڑپ کر کہا تھا کہ ہم 48 ممالک کی مخالفت مول نہیں لے سکتے (البتہ 18 کروڑ عوام کی مخالفت مول لے سکتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے کمی کمین ہیں اور ہم نیٹو کے کمی کمین!) نتیجتاً فوری دعوت نامہ شکاگو کانفرنس کا جاری ہو گیا۔ بلا سلالہ معافی تلافی کے، بلا ڈرون حملوں پر کسی بندش کے، بالآخر نورا کشتی ختم ہوئی۔ دفاع پاکستان تو کیا ہونا تھا، شور شرابہ کروا کے، امریکہ نیٹو کو کچھ قیمت بڑھانے کیلئے دبا ¶ بڑھ گیا کہ پھر لوگ یہ نہ کہیں کہ --- چہ ارزاں فروختند! آخر قیادتوں کے بے حساب بیرونی دوروں، قیمتی سوٹوں بوٹوں، فارم، پلاٹوں، بینک اکا ¶نٹوں کی مجبوریاں قوم کو سمجھنی چاہئیں۔ سوکھی غیرت پر صرف عوام گزارہ کر سکتے ہیں۔ آج کی چکا چوند (ڈالر، یورو) میں لوڈشیڈنگ پر پسینے میں غرق، بیچارے غریب عوام تو انور مسعود کی 'بھولی مَجّھ' (بھینس) بن چکے ہیں جسے حکمران زبانِ حال سے ہانکتے ہوئے کہہ رہے ہیں :عامرہ احسان
توں کیہہ جانے بھولئے مَجھّے امریکہ دیاں شاناں
پیسے دے نے پتر سارے ایس گلی دے واسے
پلے جیہ کر پیسے ہوون ڈُلھ ڈُلھ پیندے ہاسے
لہٰذا گوروں کے بیچ ڈالروں کی جھنکار میں کھڑے ہو کر شانہ بہ شانہ تصویریں کھنچوانے کا خُمار بے چارے عوام کیا جانیں، انہیں تھپکی دینے والے بیانات ساتھ ساتھ جاری ہیں 'ملکی وقار سلامتی، خود مختاری کے منافی کوئی فیصلہ نہیں کیا جائےگا۔ عین اسی عزم کی ناک تلے ڈرون حملے جاری ہیں۔ کافر کو مسلم افغانستان پر تسلط قائم رکھتے ہوئے، پاکستان پر نظر بد گاڑنے کےلئے ہم آبِ حیات فراہم کرینگے ایک عزمِ نو کےساتھ اور یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب اتحادِ ثلاثہ نہیں مجموعی طور پر اتحادِ پچاسہ کہیں۔ 48 نیٹو ممالک، بھارت اور اسرائیل نہ صرف واحد مسلم ایٹمی قوت کے خون کے پیاسے ہیں بلکہ ہمارے مراکز ایمان، مقامات مقدسہ، مکہ اور مدینہ بارے انکے عزائم کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔پیسے دے نے پتر سارے ایس گلی دے واسے
پلے جیہ کر پیسے ہوون ڈُلھ ڈُلھ پیندے ہاسے
10 مئی 2012ءکو شائع ہونےوالی امریکی رپورٹ یہ ہوشربا حقائق سامنے لا رہی ہے۔ ہماری سیاسی، عسکری قیادت کا قبلہ مغرب ہے؟ یا مغرب میں (رُخ) ہے؟ آپ نے اس دنیائے کفر کی قرآن دشمنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمنی ہضم کر لی اسکے باوجود مسلسل گیارہ سال انہیں خوراک، جنگی ساز و سامان فراہم کیا مسلم افغانوں کو مارنے کےلئے۔ خود انہی کے حکم پر قبائل کے غیور، غیرت مند مسلمانوں کو مارا۔ اب تو شاید ایمان کے تابوت کی یہ آخری کیل ہے جو آپ ٹھونکنے چلے ہیں اس اطلاع کے باوصف کہ انکے عزائم اسلام بارے کیا ہیں؟ دجال کی فوج کے کرائے کے ٹٹو بننے کا انجام سوچ لیں۔ Wired میگزین میں چھپنے والی یہ رپورٹ امریکی جوائنٹ فورسز سٹاف کالج میں نوجوان امریکی فوجی افسروں کو 2004ءسے مسلسل پڑھانے جانے والے اس نصاب کی تفصیلات فراہم کر رہی ہے جو سینکڑوں صفحات پر مشتمل نصابی مواد پر مبنی ہے۔ اس کورس سے مستفید ہونےوالے امریکی لیفٹیننٹ کرنل، کرنل کمانڈرز، کپتان کی سطح کے فوجی افسران تھے جو یہ زہرناک، مذموم، مسلم دشمن، مسلم کش تربیت پا کر اب پوری امریکی فوج میں اہم تر ذمہ داریوں پر بھیجے جا چکے ہیں۔ اس تربیت کےمطابق امریکہ کو اسلامی دہشت گردی سے بچانے کےلئے ناگزیر ہے کہ 1.4 ارب مسلمانوں کےخلاف عالمی جنگ چھیڑی جائے۔ ہیروشیما کے اسباق کو دہراتے ہوئے مکہ مدینہ کا ایٹم بموں سے صفایا پھیرا جائے۔ جہاں شہری آبادی کو نشانہ بنانا ضروری جانا جائے وہاں یہ ممکن ہے۔
یاد کیجئے کہ مسلمانوں پر جنیوا کنونشن 1949ءکے انسانی حقوق کا اطلاق بہت سے بہانوں کی بنیاد پر نہیں ہوتا مثلاً نان سٹیٹ ایکٹرز (غیر ریاستی عناصر) کی اصطلاح گھڑ کر، نیز بغیر یونیفارم لڑنے کی بنا پر ڈاکٹر عافیہ اور گوانتا نامو کے قیدیوں پر، باگرام، ابو غریب میں بریریت کے تمام ہتھکنڈے آزمائے گئے۔ چنانچہ اسی پیرائے میں دس سالوں پر محیط یہ سازشی گروہ اندر خانے دہشت گردی کےخلاف ہمہ تن مصروف، امریکی فوج، انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والوں کو یہ باور کرواتا رہا کہ امریکہ کا حقیقی دشمن 'القاعدہ' کے افراد نہیں بلکہ فی نفسہ اسلام ہے۔ متذکرہ کورس کروانے والا افسر لیفٹیننٹ کرنل میتھیو ڈولی ان نام نہاد دانشوروں کو لا کر لیکچر دلواتا رہا جو مسلم دشمنی میں معروف اور اسلام بارے نہایت غیر مہذب مذموم خیالات کے حامل جانے جاتے تھے۔ یہ سب ادارے کے کمانڈنٹ میجر جنرل جوزف وارڈ کے زیر کمانڈ انکی ناک تلے ہوتا رہا! کالج کے ترجمان کے مطابق 90 فیصد طلبہ کا کورس بارے تاثر نہایت مثبت رہا۔ ڈولی میاں نے مرحلہ وار پلان دیا۔ تیسرے مرحلے میں اسلام کو جنونی گمراہ کن نظریہ (Cult) قرار دینے اور سعودی عرب کو فاقہ کشی سے دھمکانے (تمامتر فدویت کے باوجود) کی ضرورت ہو گی۔ شہری آبادی کے تحفظ کے بین الاقوامی قوانین مسلمانوں کے حوالے سے غیر متعلق ہیں لہٰذا ہیروشیما، ناگاساکی والے انجام سے مکہ مدینہ کو دوچار کیا جا سکتا ہے۔
ماڈریٹ اسلام کوئی چیز نہیں، تمام مسلمان یکساں طور پر ہدف ہیں (ہمارے ماڈریٹوں کو خبر ہو جو قشقے لگائے، ویلنٹائن ڈے، کرسمس مناتے، شرمین عبید، غلیظ برہنہ اشتہارات دینے ایسے امریکہ کو 'سافٹ امیج' پیش فرماتے دُہرے ہوئے جاتے ہیں!) ۔ سالہا سال یہ زہر افسروں کو پلایا گیا اسلام دشمنی رگ و پے کا حصہ بنا دی گئی۔ دجال کی فوج کی نظریاتی تربیت کماحقہ ہو گی تو جنرل ڈیمپسی یکایک ایکٹنگ کرتے ہوئے ہڑبڑا کر اُٹھے۔ اوہو! یہ کیا پڑھا دیا یہ تو امریکی اقدار کےخلاف ہے! (عافیہ، ٹیری جونز، افغانستان میں قرآن جلاتے امریکی فوجیوں والی اقدار، کتوں کے منہ میں قرآن اور گوانتا نامو میں فلش میں، غلاظت میں پھینکے جانےوالے قرآن والی اقدار؟) جناب! ہمارے حافظے اتنے کمزور نہیں۔ مسلم اُمہ کو کرزئیوں، زرداریوں، گیلانیوں، کھروں، کیانیوں پر قیاس نہ فرمائیے! اب معذرت فرما دیں؟ یہ فرینڈلی فائر تھا! ڈریکولا کے دانت نظر آ گئے، نقاب اُلٹ گیا! افغانستان میں دس سال براجمان رہنے کے عزائم، مشرق وسطیٰ میں چوالیس ہوائی اڈوں، بحری بیڑوں اور اسلحے، میزائلوں کے انبار۔ فاٹا، شمالی جنوبی وزیرستان میں یلغار کی تیاری، مسجد اقصیٰ کے انہدام کی مکمل تیاری۔ پردہ داری اب ممکن نہیں، اتحادی ہو کر اسی دشمنی میں سلالہ پر فوجی ہمارے، ایمان کی رمق سے خالی موجودہ قیادت مسلم اُمہ کی نمائندہ نہیں ہے۔ ہماری دنیا تم نے مل کر تباہ کر دی۔ وسائل سے مالا مال پاکستان کھوکھلا کر دیا لیکن اللہ کے وعدے تو پورے ہونے ہیں۔ 'عرب بہار' نے عرب لٹیروں کے دماغ ٹھکانے لگا دئیے اور امریکہ کی سِٹّی گم کر دی۔ انشا ¿اللہ 'عجم بہار' بھی آ کر رہے گی۔ قوم ہوش کے ناخن لے۔
مکہ مدینہ پر دانٹ گاڑنے والوں کو خاک چٹانے کی بجائے قوت سپلائی کرنےوالوں کو آپ گوارا کر رہے ہیں؟ معاملہ مکہ مدینہ والے حج عمرے کی درخواستیں جمع کروا کر مطمئن ہو رہنے کا اب نہیں ہے۔ قوم کو صوبہ صوبہ اور جلسہ جلسہ کھیلنے میں لگا کر یہ سب متفق ہیں کفر کے اتحادی! اقتدار والے اور منتظرینِ اقتدار اپوزیشن، یہ سب ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں۔ کرسی اور ڈالر دیکھ کر مکہ، مدینہ، اللہ، رسول بھول جانےوالے۔ ان سب کی جائیدادیں، امریکہ یورپ کے دورے، (چھینک بھی آئے تو امریکہ برطانیہ کے ہسپتال سے اینٹی الرجی لینے جائیں)، انکی مراعات، عوام دوستوں کے چارٹر طیارے ملاحظہ کر لیجئے، آپکے دکھوں کا مداوا انکے پاس نہیں۔ آپکی دنیا یہ لوٹ کر کھا چکے اب تو آپکی آخرت دا ¶ پر ہے۔
اسفند یار ولی نے اپنے فیس بُک کے صفحے پر ڈنکے کی چوٹ فرمایا ہے (ڈولی کے نصاب کی گویا تائید میں) ۔ 'بہت سارے لوگ پوچھ رہے ہیں کہ ہم نے جماعت نہم دہم کے کورس سے اسلامی آیات (!) کیوں حذف کیں؟ جواب بہت سادہ ہے کہ ہمیں اسامہ بن لادن، مُلا عمر اور بیت اللہ محسود جیسے دہشت گرد نہیں پیدا کرنے بلکہ انجینئرز اور ڈاکٹرز پیدا کرنے ہیں۔
اسلامی آیات جنہیں اصلاً قرآنی آیات (سورة توبہ اور سورة الانفال) کہا جاتا ہے۔ وہ پڑھ کر ڈاکٹر عبدالقدیر خان (قوت فراہم کرنے کا حکم) بن گئے اور ڈاکٹر عافیہ بن گئیں۔ تو یہ ڈاکٹر، انجینئر بھی تو آپ کو راس نہ آئے! اسامہ اور مُلا عمر کے تو نام سے ہی آپ کی گھگھی بندھتی ہے! بھارت پرست، امریکہ نواز، کالا باغ ڈیم دشمن ان جیسوں کو کرسیوں پر تو عوام نے بٹھا کر ریلوے ہڑپ کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ کیا فرق ہے اسلام دشمن نصاب پڑھانے والے گورے اور قرآن سے تہی نصاب پڑھا کر، بے حیائی فحاشی سے بھرپور معاشرت رائج کرنےوالے ان کالے غلاموں میں؟ قوم کا 90 فیصد اسلام اور شریعت میں عافیت پائے گا۔ ان امریکہ پرستوں کو جہاز میں بھر کر صومالیہ کے سمندروں میں قزاقوں کے حوالے کر دیا جائے ساری دولت بازیاب ہو جائےگی، سارے قرضے اُتر جائینگے ملک میں خوشحالی، امن اور عافیت کی لہر دوڑ جائےگی۔ یہ سب تو وہ ہیں کہ :
یہاں مالی کو بھی گلچیںکی مانند
مسلسل بیر ہے صحنِ چمن سے
مفادِ ذات ہے مطلوب سب کو
کوئی مخلص نہیں اپنے وطن سے
یہ تو حقیقتاً نادانوں کی وہ قسم ہے جو اپنی ذات سے بھی مخلص نہیں۔ ورنہ قبر کی رات کی فکر انہیں مکہ مدینہ کے دشمنوں کا دوست نہ بناتی! مسلسل بیر ہے صحنِ چمن سے
مفادِ ذات ہے مطلوب سب کو
کوئی مخلص نہیں اپنے وطن سے
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197
No comments:
Post a Comment