السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شہدکی مکھیوں سے سبق سیکھیں
مظفر اعجاز
ایک دلچسپ خبرنظرسے گزری کہ شہدکی مکھیوں نے شراب کے برتن سے سیرہوکر آنے والی مکھی کو چھتے میں گھسنے سے روک دیا ۔ یوٹیوب پر اس کی فلم بھی آگئی کہ مکھیوں نے محض اس مکھی کو چھتے میں واپس آنے سے روکا ہی نہیں بلکہ اچھی خاصی ٹھکائی کرکے ٹانگیں توڑڈالیں اور وہاں سے بھگادیا۔ کیونکہ شہدجیسی شفاف چیزکو آلودہ کرنے والی مکھیوں کو واپس چھتے میں آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ یہ شہدکی مکھی بھی کیاچیز ہے صرف ایسا ہی نہیں کہ ایک مکھی غلطی سے شراب کے برتن میں گرگئی اور وہاں سے شراب کشیدکرکے لے آئی تھی اس لیے اسے چھتے میں داخل نہیں ہونے دیاگیابلکہ شہدکی مکھیوں کا نظام ہے جس مکھی نے کوئی زہریلا رس چوسا ہوا اسے بھی اندرنہیں آنے دیاجاتا جس مکھی نے کوئی ایسا رس چوس لیاہو جو صحت کے لیے مضرہو اس کو بھی چھتے کے باہرہی روک لیاجاتاہے۔ چھتے کے باہرہی محافظ مکھیاں اپنی خصوصی صلاحیت کی بناپر انہیں روک لیتی ہیں اور انہیں چھتے میں داخل نہیں ہونے دیتیں۔ آپ بھی سوچ رہے ہوں گے یہ ہمیں شہد اور مکھیوں کے بارے میں کیا پڑھایاجارہاہے۔ بس ہوا یوں کہ جب یہ خبر نظرسے گزری تو معاً خیال آیا کہ اللہ تعالیٰ نے 27 رمضان المبارک کو مسلمانان عالم کے لیے ایک شفاف تحفہ دیا تھا اس کا نام پاکستان تھا اس پاکستان میں عالم اسلام کی قوت اور شفا کے لیے ہرہرنعمت تھی گویا یہ ایک شہدکے چھتے کی مانند تھا لیکن ابتداً میں ہی اس چھتے کے محافظوں کو کمزورکردیاگیا یاغیروں کے تربیت یافتہ محافظ لائے گئے جس کے نتیجے میں وہ یہ پتا ہی نہیں چلاسکے کہ پارلیمنٹ اور ایوان اقتدارکے چھتّوں میں کون کتنا زہرکتنی شراب اورکتنا نشہ آور موادلے کر آرہاہے۔ یوں اس شفاف مملکت کے چھتّوں میں زہربھرگیا ۔اس زہرسے اب سارے ملک کو جو مواد فراہم کیاجارہاہے جو قانون سازی ہورہی ہے جو کچھ نیچے آرہاہے وہ دراصل چھتے پرغلط قسم کی مکھیوں کے قابض ہونے کی وجہ سے ہے۔ توہین رسالت قانون کے مخالفین بھی اب اس چھتّے میں گھسے ہوئے ہیں اورسود کے حامی بھی ۔جولوگ سود کے حامی ہوں وہ جانتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ اوراس کے رسول سے جنگ ہے لیکن وہ پوری قوم کو اس جنگ میں جھونک رہے ہیں نتیجہ معیشت کی تباہی ہے۔ جب چھتّے پارلیمنٹ اداروں) میں نشہ آوراشیاء سود' حرام کمائی کا رس چوسنے والے داخل ہوں گے تو قوم کوبھی آلودہ پروڈکٹ ہی ملے گی اس کے نتیجے میں پورے ملک میں تباہی ہونی چاہیے جو ہورہی ہے۔ اس خبر کوپڑھ کرتو ہمارے ذہن میں یہی خیال آیاکہ اگرپاکستانی قوم کے اس چھتّے کے محافظ بھی امریکی ڈالروں کا رس چوس رہے ہوں تو وہ کیا کسی کو روکیں گے چنانچہ اب عوام کی ذمہ داری ہے اور ایسے لوگوں کی جو خالص حلال کمائی والے ہیں جو صرف جائزاورصحت کے لیے مفید رس چوستے ہیں وہ آگے بڑھیں اور خود اس چھتّے کی حفاظت کریں۔ سب سے پہلے اس چھتّے (پارلیمنٹ' عدلیہ' انتظامیہ) کے گرد حصاربنائیں حرام رس چوسنے والوں یا دوسرے الفاظ میں حرام خوروںسے اس کو محفوظ بنائیں۔ اورپھر جب الیکشن کا موقع آئے تو ایک ایک حلقہ انتخاب میں اس طرح چوکس ہوکر کھڑے ہوجائیں جس طرح شہدکی مکھیوں کے گارڈچھتے کے گردہوتے ہیں۔ حلقہ جات کی سطح پر حرام کھانے والوں کو پہچاننا زیادہ آسان ہوتاہے انہیں وہیں پر اس انجام سے دوچارکریں جس سے شہدکی مکھیوں نے شراب پی کر آنے والی مکھی کو کیاتھا۔ بس بات سمجھنے کی ہے۔ اگر انتخابی نظام کے تحت یہ کام نہیں کیا تو ایک دن آئے گا کہ کچھ لوگ چھتے پر خود ہی قابض ہوکر یہ کام کریں گے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ شہدجیسے شفاف اور امت کے لیے شفا والے پاکستان کو بچانے کے لیے پاکستانی قوم کو آگے بڑھنا ہوگا۔ شہدکی مکھیوں سے کچھ سیکھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔ آخر چین کے طوطوںکا پیغام والاسبق بھی تویادہوگا۔ |
No comments:
Post a Comment