Friday, May 18, 2012

Spaghetti





 

--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum
 
* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

Obama’s Literary Agent Says He was ‘Born in Kenya’… How Did the Mainstream Media Miss This?



New post on Scotty Starnes's Blog

Obama's Literary Agent Says He was 'Born in Kenya'… How Did the Mainstream Media Miss This?

by Scotty Starnes

They missed it because they hid the truth and refused to vet Obaam in order to trick dimwitted Americans to vote for an inexperienced community agitator and documented liar.

From the Telegraph:

Whatever you think of Breitbart.com's punishing vetting process, it has exposed just how little work the mainstream media did in investigating candidate Obama back in 2008. Not all of Team Breitbart's revelations have been election-deciders, but they have often been stuff that a simple Google would have uncovered. If they revealed tomorrow that he'd had his own cross-dressing-themed sitcom on primetime TV in the 1980s, I wouldn't be surprised.

The latest find is a fascinating inversion of the birther conspiracy. Breitbart.com has discovered that in 1991 Barack Obama's literary agent (who also represented New Kids on the Block) published a booklet that included a biography of the future President. The audience was "business colleagues" in the publishing industry and it was designed to promote Obama's anticipated first book (later abandoned) called Journeys in Black and White. Here's how it describes the author's origins.

Barack Obama, the first African-American president of the Harvard Law Review, was born in Kenya and raised in Indonesia and Hawaii. The son of an American anthropologist and a Kenyan finance minister, he attended Columbia University and worked as a financial journalist and editor for Business International Corporation.

The key phrase here is "was born in Kenya" – and this bio line was apparently being used as late as 2007.

Today, the President has satisfied all right-minded folk that he was in fact born in Hawaii. Breitbart.com itself has always rejected the absurd cult of birtherism. In fact, this story is really the opposite of birtherism – Breitbart infers that in the past Obama encouraged people to think that he was born abroad in order to establish an identity as an authentic, exotic voice in the debate on racial politics.

Obama's old literary agent has issued a terse statement to the effect that the wording was all her fault and she never consulted her client. If that's true, she's a bad agent. A different agent, quoted by Breitbart.com, disagrees. He told the website "that while 'almost nobody' wrote his or her own biography, the non-athletes in the booklet, whom 'the agents deal[t] with on a daily basis,' were 'probably' approached to approve the text as presented."

If we accept that Obama didn't provide the biography, it would seem highly unlikely that he didn't get a chance to vet it. Accepting that he didn't do that either, it's incredibly strange that the literary agent approached by Breitbart.com does not remember Obama calling the agency to register a complaint and make a correction. My mother spent a lot of her childhood in Grenada. If my literary agent told people I was born in the Caribbean, I'd at least pick up the phone to set the record straight.

Continue reading>>>

Comment    See all comments

Unsubscribe or change your email settings at Manage Subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
http://scottystarnes.wordpress.com/2012/05/18/obamas-literary-agent-says-he-was-born-in-kenya-how-did-the-mainstream-media-miss-this/

Thanks for flying with WordPress.com



--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum
 
* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

North Carolina has an awesome new stadium!



New post on Fellowship of the Minds

North Carolina has an awesome new stadium!

by Dr. Eowyn

This is the proposed new stadium for Charlotte, NC -- with retractable roof!

Just in time for a very important event the week of September 3, 2012:

--the Democratic National Convention and Obama's speech!

H/t beloved Tina

~Eowyn

Comment    See all comments

Unsubscribe or change your email settings at Manage Subscriptions.

Trouble clicking? Copy and paste this URL into your browser:
http://fellowshipofminds.wordpress.com/2012/05/18/north-carolina-has-an-awesome-new-stadium/

Thanks for flying with WordPress.com



--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum
 
* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

RE: **JP** شام لہو لہو

ماشاء اللہ محمد عاطف بیگ صاحب آپ نے کمال کردیا۔۔ آپ نے رافضیوں کی تاریخ نچوڑ کر رکھ دی۔ اللہ آپ کو جزایے خیر دے اور امت مسلمہ کو ان زہریلے ناگنوں سے نجات دے۔۔ واقعی ان رافضیوں نے ہمیشہ امت مسلمہ کی کمر پر خنجر گھونپا ہے۔۔ چاہے عراق پر حملہ ہو۔۔ عراق پر حملہ سے قبل  تین مہینے تک ایران نے امریکہ میں لابنگ کی تھی اور امریکہ کو عراق حملہ کے نتیجےمیں وہاں پراکسی گروپ یعنی مقتدی الصدر مہدی ملیشیا نامی بدنام زمانہ تنظیموں کی طرف سے بھی یقین دہانی کروای تھی۔۔ اور تو اور افغانستان پر حملہ کو بھی سپورٹ کیا تھا جہاں طالبان ایران کے لیے خطرہ بنتے جارہے تھے۔۔ اور افغانستان کی اقلیتی حکومت اور عراق کی اقلیتی شیعہ حکومت کو ایران کی طرف سے سپورٹ ملنا اور ڈالر کے بریف کیس ان تک پہنچانا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ خطے میں ایشیا سے لے کر مشرق وسطٰی تک ایران امریکہ اور اسرایل اور انڈیا کا کتنا بڑا گٹھ جوڑ بنا ہوا ہے۔۔


Date: Thu, 17 May 2012 13:22:57 +0500
Subject: **JP** شام لہو لہو
From: adnanzahid87@gmail.com
To: islamicmail@googlegroups.com

شام لہو لہو


محمد عاطف بیگ

'مرگ بر امریکہ' کے نعرے لگاکر اور دور سے اسرائیل کو موت کے ڈراوے دے کر مسلم دنیا کو متاثر کرنے والے رافضی چہرے کو اللہ تعالیٰ نے پہلے عراق میں بے نقاب کیا، جہاں امریکی اقتدار کا پایہ رافضہ کے اپنے ہاتھوں مضبوط ہوا۔۔۔ اور اب یہ چہرہ شام میں بے نقاب ہو رہا ہے۔

شام، انبیاء اور رسل کی زمین ،لہو لہو ہے۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مارچ سے شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں اب تک 4000سے زائد لوگ مارے جا چکے ہیں۔ مختلف انسانی حقوق کے اداروں اور شام کی حکومت کے مخالف کارکنوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد10,000 سے زائد ہے۔ 
دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ مرنے والے کوئی جنگجو یا نام نہاد ''دہشت گرد'' نہیں ہیں بلکہ غیر مسلح شہری ہیں جو کہ چار دہائیوں سے مسلط ظلم و دہشت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ عرب دنیا آج کل جس تبدیلی کے عمل سے دوچار ہے ہمارے ہاں اس کی واقفیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ ہمارے ہاں کسی ڈکٹیٹر کی رخصتی کا مطلب نظام کی تبدیلی نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی مذہبی سوتے سے پھوٹنے والی مزاحمت ایک جمہوری مزاحمت کہلاتی ہے لیکن عرب دنیا میں ہونے والی ''عوامی بغاوت'' ایک عظیم تبدیلی کا پیش خیمہ ہے اور کچھ بعید نہیں کہ یہی بغاوت آگے چل کر اسلامی انقلاب کا پیش لفظ بن جائے۔ 
شام کا اسلامی تاریخ میں ایک خاص مقام ہے۔ امام مہدی اور مسیح کا ظہور ، دجال سے ایک بڑی لڑائی، قیامت والے دن اﷲ کا شام میں لوگوں کو جمع کرنا مشہور ومعروف چیزیں ہیں لیکن ایک اور حدیث ہمیں اس سے بڑی خبر دیتی ہے کہ 
''سعد بن ابی وقاصؓ سے روایت ہے ، کہتے ہیں: رسول اکرم ؐ نے فرمایا: اہل مغرب (شام) ہمیشہ حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔'' (مسلم۔ لالکائی) 
'قرۃ مزنی سے روایت ہے کہتے ہیں رسول اکرم ؐ نے فرمایا : جب اہل شام خراب ہو جائیں گے تو تم میں کوئی خیر باقی نہ رہے گی، اور میری اُمت میں سے کچھ لوگ ہمیشہ غالب رہیں گے جو مخالفین کی کچھ پرواہ نہ کریں گے تاآنکہ قیامت آ جائے گی۔'' ( احمد۔ ترمذی۔ ابن ماجہ۔ لالکائی) 
ان آثار و اخبار نے اس سرزمین کی اہمیت بہت بڑھا دی ہے اور مسلم جہاد کی تاریخ میں اس سرزمین کو طرہ امتیاز حاصل رہا ہے۔ اسی خطہ زمین میں سے مسلم شاہینوں کے گروہ نکل کر صلیبی درندوں پر حملہ آور ہوتے رہے ہیں۔ اس کے دو شہر دمشق اور حمص صلیبی حملہ آوروں کے آگے ہمیشہ سر بکف رہے ہیں۔ 
خلافت کے سقوط کے ساتھ ہی یہ خطہ مغربی آقاؤں کی جھولی میں جاگرا۔ لیگ آف نیشن کی ایک قرار دادکے ذریعے ترکی کی شکست کے بعد یہ فرانس کے حوالے کر دیا گیا اور باقاعدہ ایک پلاننگ کے تحت وہاں سے اسلامی اقدار اور آثار مٹانے کی کوشش کی گئی۔ اس کے لئے انہوں نے اپنے سب سے بااعتماد اور تاریخی اتحادی '' روافض'' کی خدمات حاصل کیں لیکن اس بار فرق صرف اتنا تھا کہ اس دفعہ روافض کے بھی بدترین فرقے ''نُصیریہ یا علویہ'' کو چنا گیا۔ 
یہ نُصیری جو کہ عوام میں اپنے آپ کو علوی کہلوانا پسند کرتے تھے اپنے کو حضرت علیؓ سے منسوب کرتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان کی نسبت ابوصہیب محمد سے ہے جو کہ ابن نُصیر (ن کی پیش اور ص کی زبر کے ساتھ نُصَیر) کہلاتا ہے۔ اس شخص کا دعویٰ تھا کہ یہ رسول کریم ؐ کے سلسلے کے آخری تین اماموں (شیعہ روایت کے مطابق) کی صحبت سے فیضیاب ہوا ہے جن میں گیارہویں امام حسن عسکری بھی شامل ہیں۔ اس نے اپنے آپ کو سچائی کا دروازہ قرار دیا۔ 
یہ فرقہ ابن نُصیر کے ایک پیروکار عبداﷲ الاکشبی نے منظم کیا جس کی موت 969ء میں حلب میں ہوئی۔ اس کا پوتا اور شاگرد الطبرانی 1032ء میں لاتیکا میں منتقل ہوا جو کہ شام کی ساحلی پہاڑی پٹی ہے۔ اس وقت یہ علاقہ قسطنطینی سلطنت کے زیر اہتمام تھا۔ اس نے اور اس کے شاگردوں نے شام کی ساحلی پٹی کے رہنے والوں کو علوی یا نُصیری عقائد کی تبلیغ کی۔ یہ عقائد کیا تھے ان کی مختصر تفصیل دلچسپی سے خالی نہ ہو گی۔ 
یارون فریڈ مین (Yaron Friedman)اور مالسی روتھ وین(Malise Ruthven)         [مشہور صحافی اور مشرق وسطیٰ کے معاملات کا ماہر۔ BBCکی عربی سروس کا اسکرپٹ رائٹر] ان کے عقائد کو کچھ ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں۔ 
''تقیہ:نُصیری اپنے بنیادی عقائد کو چھپائے رکھتے ہیں ۔ تقیہ ان کے عقیدے کے بنیادی جزو ہے۔ 
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں لیکن نُصیریوں کے عقائد کے مطابق کلمہ، عمل، نماز، حج اور رمضان کے روزے اسلام کی ظاہری علامتیں ہیں جن پر عمل کرنے کی چنداں ضرورت نہیں۔نُصیریوں کے دین کے دو بنیادی اصول ہیں۔ 
حضرت علیؓ کی عبادت (نعوذ باﷲ) ولایتہ: ان کے مطابق اﷲ سات زمانوں میں سات صورتوں میں ظاہر ہوا اس کا پہلا ظہور حضرت آدم ؑ کی صورت تھا اور آخری حضرت محمد ؐ اور حضرت علیؓ کی صورت میں۔ 
اس طرح یہ حضرت علیؓ کی الوہیت کے قائل ہیں ۔ اس طرح یہ ان بقیہ رافضیوں سے زیادہ غلو کرتے ہیں جو صرف حضرت علیؓ کے پہلے اور سچے خلیفہ ہونے پر مصر ہیں۔ 
عقیدہ تثلیث: ان کے مطابق محمدؐ ، علیؓ اور سلمان فارسیؓ الوہیت کے تین روپ ہیں جو ایک ہی وقت میں جلوہ گر ہوئے۔ ستارہ شناسی کو ان کے ہاں خاص مرتبہ حاصل ہے اس لئے وہ یقین رکھتے ہیں کہ تمام انسان آسمان کے ستارے تھے جو کہ اپنے گناہوں کی وجہ سے آسمان سے گر گئے اور وہ سات جنموں کے بعد دوبارہ ستاروں پر لوٹ جائیں گے جہاں کے بادشاہ حضرت علیؓ ہیں اور جو ان کا انکار کرتا ہے وہ ایک جانور بن کر پیدا ہو گا۔ عورتیں بہرحال ستارے ہونے سے مستثنیٰ ہیں کیونکہ وہ شیطانوں کے گناہوں کی پیداوار ہیں۔ اب تو کچھ نُصیری یہ بھی یقین رکھتے ہیں کہ عورتوں میں روح سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ یہ کرسمس منانے کے بھی قائل ہیں۔ ان کے عقائد کی تفصیل بے شمار ہے جن کو پوری طرح بیان کرنے کا یہ مقام نہیں ہے۔ ان کے بارے میں شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ کے یہ الفاظ ہی کافی ہیں۔ 
''یہ لوگ جو اپنے آپ کو نُصیری کے نام سے منسوب کرتے ہیں اور وہ گروہ جو کہ قرامطہ اور باطنیہ ہیں عیسائیوں اور یہودیوں سے بھی بڑے کافر ہیں۔ نہ صرف اُن سے بلکہ یہ مشرکین سے بھی بڑے کافر ہیں اور امت محمدیہ کو ان سے پہنچنے والا نقصان اس گروہ کے نقصان سے بڑا ہے جو کہ مسلمانوں سے لڑتے ہیں جیسے کہ تاتاری ، فرنگی کافر وغیرہ ''
شائد انہی عقائد کے سبب سے دوسرے رافضی فرقے بھی انہیں 1974ء تک مسلمان نہ مانتے تھے بلکہ اہلسنت و الجماعت کی طرح انہیں غالی کہتے تھے ۔ نُصیری فرقہ جو کہ عثمانی خلافت کے زمانے تک مسلمانوں کے رعب کی وجہ سے دبکا رہا۔ سقوط خلافت کے ساتھ ہی اپنے پرزے نکالنے شروع کئے۔ 1936ء میں جب فرانسیسی حکمرانوں نے نُصیری ریاست اور شام کے دوبارہ الحاق کا ارادہ کیا تو نُصیری قبیلوں کے سرداروں نے فرانس میں قائم شدہ پاپولر فرنٹ کے سربراہ کو ایک میمو رنڈم بھیجا، جس کے اہم نکات درج ذیل ہیں: 
۱۔علوی لوگ جنہوں نے کئی سالوں تک بڑی غیرت اور قربانیوں کے ساتھ اپنی آزادی کی حفاظت کی ہے ، دوسرے سنی مسلمانوں سے مختلف ہیں۔ 
۲۔علوی، مسلم شام کے ساتھ اپنے الحاق کا انکار کرتے ہیں کیونکہ شام کا سرکاری دین اسلام ہے اور اسلام کے مطابق علوی کافر ہیں۔ 
۳۔ہم اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ دمشق کے مسلمانوں نے اپنے درمیان رہنے والے یہودیوں کو ایک دستاویز پر دستخط پر مجبور کیا کہ وہ فلسطین میں رہنے والے اپنے بدقسمت یہودی بھائیوں کو مدد نہیں بھیجیں گے۔ یہودیوں کی فلسطین میں قابل رحم حالت اسلام میں موجود اس زیادتی کی واضح مثال ہے جو کہ وہ غیرمسلموں سے روا رکھتا ہے۔ حالانکہ ان اچھے یہودیوں نے عربوں کے اندر تمدن اور امن کی آبیاری کی ، سونا بانٹا او ر بغیر کسی کا مال لوٹے اور نقصان پہنچائے فلسطین میں خوشحالی لے آئے۔ پھر بھی مسلمانوں نے ان کے ساتھ اعلان جنگ کیا اور سرکار برطانیہ کی فلسطین میں موجودگی اور فرانس کی شام میں موجودگی کے باوجود ان کا قتل عام کرنے سے کبھی نہ ہچکچائے۔ چنانچہ رائے عامہ کا احترام نہ کرتے ہوئے اگرمسلم شام کو مسلم فلسطین کے ساتھ اکٹھا کر دیا گیا تو ان یہودیوں اور دوسری اقلیتوں کا بدترین انجام ہو گا ۔
ایک اور خط میں رقمطراز ہیں :
کیا فرانسیسی اس بات سے بے خبر ہیں کہ صلیبی جنگیں کامیاب ہو جاتیں اگر ان کے قلعے شام کے شمال مشرق میں نُصیری سرزمین پر ہوتے۔ 
ہم نے اس تفصیل کو اس لئے اکٹھا کیا ہے تاکہ موجودہ فساد کی تھوڑی سی تاریخ بھی قارئین تک پہنچائی جا سکے۔ اوپر والے میمو رنڈم میں اسلام دشمنی اور یہود سے دوستی ایک ایک لفظ سے ٹپکتی ہے۔ اس میمورنڈم پر دستخط کرنے والوں میں سے ایک نام''سلمان الاسد'' کاہے جو کہ کلبیہ قبیلے کا سردار تھا۔ یہی ''سلمان'' موجودہ صدر بشار الاسد کا دادا اور حافظ الاسد کا باپ ہے۔ 
شام کے فرانسیسی حکمرانوں نے جن کو اصل خطرہ سنی اسلام سے تھا ان علویوں کی ایک علیحدہ فوج تشکیل دی اور انہیں بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا۔ یہی فوج فرانسیسی سامراج سے آزادی کے بعد شامی نیشنل آرمی کہلائی۔ 1946ء میں ایک علوی خاندان کے ہونہار فرزند نے صرف 16سال کی عمر میں بعث پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی ۔ یہ نوجوان کوئی اور نہیں حافظ الاسد ہی تھا جس نے سیاست میں شمولیت کے ساتھ ساتھ نیشنل آرمی بھی جوائن کر لی تھی۔ 
بعث پارٹی جس کا منشور ''وحدہ، حریہ، اشتراکیہ'' تھا اور جو عرب نیشنلزم کی علمبردار تھی اس نے جب 1958ء میں ناصر کی تعلیمات سے متاثر ہو کر شام کا مصر کے ساتھ الحاق کرنے کا ارادہ کر لیا تو بعث پارٹی میں موجود علویوں نے اسے بھی اپنے سر پر بجنے والی خطرے کی گھنٹی سمجھا ۔ انہیں عرب نیشنلزم میں بھی یہ خطرہ نظر آیا کہ اس میں سنیوں کی اکثریت ہو گی چنانچہ 1963ء میں ایک علومی ''صالح حدید'' کی قیادت میں انہوں نے بغاوت کر دی۔ حافظ الاسد جو کہ ایک فائٹر پائلٹ تھا یکایک ایئرفورس کمانڈر بنا دیا گیا۔ فوج کے تقریباً سات سو عہدوں پر پرانے افسروں کو نکال کر نئے نُصیری کمانڈر تعینات کئے گئے۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں شام کی شکست کے بعد حافظ الاسد جو کہ اب وزیر دفاع بن چکا تھا نے شامی حکومت پر اسرائیل کے ساتھ خفیہ مراسم رکھنے کا الزام لگایا اور ایک محلاتی سازش کے تحت1970ء میں اقتدار پر قبضہ کر لیا ۔ اس طرح اقتدار پر علویوں کی پکڑ مضبوط ہو گئی۔ 
اس پکڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1982ء میں جس سینتالیسویں شامی ٹینک بریگیڈ نے حمص میں تقریباً بیس سے تیس ہزار اخوانیوں کو شہید کیا تھا اس کے 70فیصد سے زیادہ آفیسرز علوی تھے اور اس آپریشن کی قیادت حافظ الاسد کے سگے بھائی رفعت الاسد نے کی تھی۔ یہ آپریشن آج بھی جدید مشرق وسطیٰ میں اپنی ہی عوام پر فوج کشی کی بدترین مثال ہے۔ 
علویوں کا اقتدار میں آ جانا شامیوں کے لئے کسی سانحے سے کم نہ تھا۔ ایک کافر بھلا مسلم سٹیٹ کا سربراہ کیسے ہو سکتا ہے؟ 
مغربی مورخ ڈینئل پائپز"Daniel Pipes"اپنی تصنیف Great Syriaمیں لکھتا ہے کہ "شام میں کسی علوی کا برسر اقتدار آ نا ایسا ہی ہے جیسے ہندوستان میں کسی شودر یا روس میں کسی یہودی کو زار بنا دیا جائے"۔ (واضح رہے کہ ان دونوں ممالک میں مذہبی تفاوت کی وجہ سے ایسا ہونا ناممکنات میں سے تھا۔) 
اسی وجہ سے حافظ الاسد کے صدر بنتے ہی شامی قانون میں ایک تبدیلی کی گئی۔ وہ قانون جو کہ شام کا صدر بننے کیلئے سنی مسلمان ہونا ضروری قرار دیتا تھا اس کی شق کو بدل کر حکمران کا صرف مسلمان ہونا کافی قرار دیا گیا۔ 
رافضی فتنہ جو کب سے عرب دنیا میں اپنا پنجہ گاڑنے کے لئے تیار بیٹھا تھا بھلا اس موقع کو ضائع کیسے جانے دیتا۔ چنانچہ لبنان کے اثنا عشری رافضی امام موسی الصدر نے 1973ء میں ایک فتویٰ جاری کیا جس کہ مطابق نُصیریوں کو باقاعدہ شیعوں فرقے کا ایک گروپ تسلیم کر لیا گیا۔ یہ فتویٰ مذہبی سے زیادہ سیاسی تھا جس کے پیچھے عرب عالم میں رافضی اقتدار کو فروغ دینا تھا ۔ یاد رہے کہ یہ موسی الصدر جو کہ امام موسیٰ کے نام سے بھی مشہور ہے مقتدیٰ الصدر جس کی عراق میں مہدی آرمی ہے جو کہ ہزاروں سنی مسلمانوں کی قاتل ہے کا کزن ہے۔ 
ان واقعات نے شام میں اضطراب کی ایک لہر دوڑا دی۔ شامی مسلمان ایک تو مذہبی حمیت کی وجہ سے کسی نُصیری کو اپنا حکمران ماننے پر تیار نہ تھے دوسری طرف وہ سمجھتے تھے کہ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں نُصیری حکومت نے واقع اسرائیل کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا جس کے افشا ہونے پر حکومت چھن جانے کے خوف سے حافظ الاسد جو کہ نُصیری وزیر دفاع بھی تھا اپنی ہی جماعت کے خلاف بغاوت کر ڈالی ۔ 
اس کے علاوہ شامی فوج میں نُصیریوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور تمام عہدوں پر نُصیریوں کے براجمان ہو جانے پر بھی نہ صرف سنی اکثریت بلکہ دوسری اقلیتیں بھی سخت سیخ پا تھیں۔ تمام سول سرکاری اداروں میں بھی نُصیریوں کی عملداری تھی جس سے اکثریتی سنی عوام میں بے چینی پائی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ یہ خیال بھی عام ہے کہ شامی فوج کو طاقتور کرنا اسرائیل کے خلاف نہ تھا بلکہ مستقبل میں ہونے والی کسی سنی بغاوت کو کچلنا تھا۔ اسرائیل مخالف پالیسی صرف سنی اکثریت کے درمیان اپنے اقتدار کو جواز فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے
اسرائیل کی حیفہ یونیورسٹی کا ماہر لسانیات جان ماہل John Myhillلکھتا ہے کہ ''سنی اکثریت کے درمیان اپنے اقتدار کی قانونی و اخلاقی حیثیت کو برقرر رکھنے کیلئے انہیں اپنے آپ کو عوام کے اندر عرب ازم کا چیمپئین منوانا ضروری ہے جس کی وجہ سے وہ اسرائیل کو دشمن قرار دیتے ہیں اور اس کے دشمنوں سے دوستی رکھتے ہیں۔ ''
لیکن عملاً اسد خاندان اسرائیل سے کسی قضیے میں نہیں الجھنا چاہتا ۔ ماہل تو 1973کی شام اسرائیل جنگ کو بھی عرب ہمسایوں کے درمیان اپنی ''موجودگی برقرار'' رکھنے کی کوشش قرار دیتا ہے۔ ماہل مزید لکھتا ہے کہ علویوں کے مذہبی عقائد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ وہ یہودی حامی اور سنی دشمن ہیں اور تو اور اسرائیل کے نقطہ نظر سے بھی یہ ان کے لئے بہتر ہے کہ شام میں نُصیری برسراقتدار رہیں۔ اگر شام میں سنی اقتدار میں آتے ہیں تو کسی بھی وسیع پیمانے کا فلسطینی، اسرائیل جھگڑا آپریشن Cast Lead کی طرز کا ایک جذباتی ردعمل کو جنم دے گا اور شام کو نتائج کی پرواہ کئے بغیر اسرائیل کے ساتھ ایک بین الاقوامی جنگ میں کھینچ لائے گا۔
وہ مزید لکھتا ہے کہ ''شام سرکاری طور پر اسرائیل کے ساتھ کسی امن معاہدے کو کبھی قبول نہ کرے گا۔ ایسا کرنے سے وہ اپنے ہی سنی عوام اور عرب اور اسلامی دنیا میں اپنے اقتدار کاقانونی و اخلاقی جوازختم کر بیٹھے گا۔'' 
اگرچہ علوی اور ریاست اسرائیل کے درمیان ایک علان شدہ اتحاد ناممکن سی بات ہے۔ لیکن یہ امر ناممکن نہیں کہ دونوں ملکوں کے رہنما باہمی رضا مندی سے ایسی پالیسی مرتب کریں جو کہ دونوں کے مشترکہ مقصد ''سنیوں کے اثر و رسوخ'' کو روکنے میں مددگار ہو۔
جان ماہل کے بیان کردہ بیان کو اگر تاریخی حقائق کے پس منظر میں دیکھاجائے تو قرائن و شواہد اس بات کو پایہ ثبوت تک پہنچا دیتے ہیں کہ شام میں نُصیریوں کی حکومت اسرائیل کے مفاد میں ہے۔ شائد اسی لئے مغرب کا رویہ شام میں ہونے والے قتل و خون کے متعلق مذمتی بیانوں یا چند معاشی پابندیوں سے آگے نہیں بڑھا۔ 
اسی اضطراب نے 1980ء میں حماۃ شہر میں اس انقلاب کو جنم دیا جس کا نتیجہ تقریباً تیس ہزار سے زائد مسلمانوں کی شہادت کی صورت میں سامنے آیا۔ حافظ الاسد کے خون آشام نُصیری دستوں نے حماۃ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور مسلمانوں کا خون پانی کی طرح بہایا ۔ صرف جیلوں میں موجود1200 اخوان المسلمین کے قید یوں کو بغیر مقدمہ چلائے مار دیا گیا اور حماۃ کے اوپر ٹینک چڑھا دئیے گئے۔ 
اس سے صرف ایک سال پہلے ایران میں نام نہاد اسلامی انقلاب بپا ہو چکا تھا۔ رافضی انقلاب کو ستمبر1980ء میں عراق کے ساتھ ایک لمبی جنگ میں الجھنا پڑا۔ اس تنازع کے دوران شام عرب دنیا کا وہ واحد ملک تھا جس نے ایران کا کھلم کھلا ساتھ دیا۔ 
حیرت کی بات ہے کہ اس وقت عراق پر بھی صدام حسین کی قیادت میں بعث پارٹی کی حکومت تھی جو کہ شام میں بھی برسر اقتدار تھی۔ دونوں کا منشور ''عرب نیشنلزم '' اور ''سوشلزم'' تھا ۔ اس کے علاوہ شام کیلئے عراق کی جغرافیائی اہمیت ایران سے بڑھ کر تھی۔ دونوں کی سرحد مشترک تھی اور دونوں اسرائیل دشمنی کیلئے مشہور تھے۔ پھر بھی اس پورے تنازع کے درمیان ایران کا ساتھ دینا اس بات کی واضح دلیل تھی کہ شام ملک و ملت ، سیاسی منشور اور جغرافیائی سرحدوں سے بالا تر ہو کر اپنے ''رافضی '' بھائی کا ساتھ دینا چاہتا تھا۔

[نصیری رافضی کمیونسٹ تعاون کا ایک مظہر: آپکو یاد ہوگا یہاں کی ایک دہشت گرد تنظیم ''الذوالفقار''، جوکہ بھٹو خاندان کے چشم و چراغ کی سرپرستی کے تحت کام کرتی تھی، 1981 ؁ کراچی سے پی آئی اے کا ایک طیارہ اغواء کرکے دمشق لے گئی تھی، جہاں اس کو مکمل مدد فراہم کی گئی۔ یہیں سے اِس خاندان کو بہوؤیں ملیں۔ یہ ساری مدد افغان جہاد کے دنوں میں کمیونسٹ کیمپ میں حصہ ڈالنے کے طور پر ہورہی تھی۔]
یہاں پر کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہم اس بات کا فیصلہ کرنے لگے ہیں کہ اس آٹھ سالہ جنگ میں عراق حق پر تھا کیونکہ اس کا ساتھ دوسرے عرب ممالک دے رہے تھے بلکہ یہاں یہ ثابت کرنا مقصود ہے کہ ان نُصیریوں کا ''عرب قومیت'' کا نعرہ بھی صرف اپنے عوام کو گمراہ کرنے اور اقتدار کو طول دینے کی ایک کوشش تھی۔ جبکہ ان کے سیاسی اور مذہبی نعرے ''عرب قومیت'' اور ایران میں بپا ہوئے 1979ء کے رافضی انقلاب میں زمین و آسمان کا فرق تھا جو کہ ایک عام عامی کی نظر سے بھی پوشیدہ نہیں۔ اصل میں اس اتحاد کا مقصد بھی عرب دنیا میں آنے والی کسی سنی تبدیلی (اسلامی تبدیلی) کا راستہ روکنا ہے کیونکہ دونوں ریاستوں کو اصل خطرہ اسرائیل یا امریکہ سے نہیں بلکہ خطے میں اسلامی نظام کے لئے برسر پیکار مسلم قوتوں سے ہے۔ 
اس کے علاوہ رافضی ایران ہی شام کے نُصیری حکمرانوں کو قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ انہیں اثنا عشری شیعہ کا عقائدی حصہ دار سمجھتا ہے۔ اس اتحاد کا ایک مظہر لبنان میں حزب اﷲ کی تشکیل ہے جو کہ ایک بدترین رافضی گروہ ہے۔ یہ لبنان میں ہزاروں مسلمانوں کی قاتل ہے۔ اس کو عسکری مدد ایران سے ملتی ہے جب کہ اس کا سیاسی پشت بان شام کا نُصیری حکمران ہے۔ 
اس بات کے ثبوت کیلئے کہ شام کی نُصیری حکومت اصلاً اسرائیل کی پروردہ ہے اور اس کو اصل خطرہ سنی انقلاب سے ہے نہ کہ ریاست اسرائیل سے اسرائیل کی وزارت خارجہ کے سیاسی اور حفاظتی بیورو کے سربراہ عاموس جلعاد "Amos Gillad" کا یہ بیان کافی ہے جو کہ اس نے 16نومبر 2011 کو دیا اور اسے کئی عرب اخبارات اور میڈیا رپورٹس نے شہ سرخیوں میں شائع کیا ۔ وہ کہتا ہے:'' شامی رہنما (بشار الاسد) کی اقتدار سے رخصتی اسرائیل کے لئے تباہ کن ثابت ہو گی۔ اگر یہ انقلاب کامیاب ہو گیا تو مشرق وسطیٰ میں اخوان المسلمین کی زیر قیادت ایک نئی اسلامک سلطنت کا آغاز ہو گا جو کہ شام، مصر اور اردن پر مشتمل ہوگی۔ اسرائیل کو ان تینوں ممالک کی طرف سے جنگ کے خطرے کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ اسرائیل کو اس خطرے کا بخوبی اندازہ ہے اس لئے اس نے ترکی سے اپنے مراسم بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے مسلمانوں سے جنگ نہ کرنا پڑے۔ اگراسرائیل کو مابعد انقلاب اسلامی ملکوں سے جنگ کرنا پڑی تو یہ اسرائیل کے مکمل خاتمے پر منتج ہو گا۔''
شام کی یہ پالیسیاں نُصیری اقتدار کے آغاز سے جاری ہیں۔ اس کے علاوہ خود اپنی عوام کے اندر معاشی انقلاب کے نعرے نُصیری فرقے یا اپنے وفاداروں کو نوازنے کے طریقے ہیں۔ شامی فوج کی تقریباً ساری قیادت نُصیری شیعوں پر مشتمل ہے جن کا اول کام سرحدوں سے زیادہ نُصیری حکمران کی حفاظت ہے۔ شامی قانون کے مطابق صدر کو لامحدود اختیارات حاصل ہیں۔ وہ ہر قسم کے احتساب سے بالاتر ہے اور کسی قسم کا قانون بھی نافذ کر سکتا ہے اس کی توہین یا حکم عدولی کی سزا موت ہے۔ 
فوج کے علاوہ دیگر سول اداروں میں بھی یہی حال ہے ۔ سنی جو کہ شامی آبادی کا تقریباً 70%ہیں طرح طرح کے مشکلات کا شکار ہیں۔ خاص طور پر وہ علاقے جو کہ 1980ء کے انقلاب میں بڑے سرگرم تھے جیسے کہ حماۃ ،درہ، حمص ، یہی وجہ ہے کہ موجودہ انقلاب بھی جو کہ مارچ 2011سے شروع ہوا انہی شہروں سے شروع ہوا۔ اس کا آغاز چند لڑکوں کی گرفتاری سے ہوا جنہوں نے اپنے چہروں پر اسد مخالف نعرے درج کروائے ۔ ان کو پولیس نے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔ ان کی کھالیں ادھیڑ دیں گئیں اور چہرے بگاڑ دئیے گئے۔ اس واقعے کے خلاف لوگ سراپا احتجاج بن گئے اور سڑکوں پر نکل آئے۔ ان پرامن مظاہرین پر شامی فوج نے گولیاں چلا کر درجنوں کو شہید کر دیا۔ 
اس ظلم وستم کے باوجود احتجاج کا سلسلہ دراز ہوتا چلا گیا اور نُصیریوں کی ظالم فوج نے سینکڑوں مرد و خواتین کو خون میں نہلا دیا۔ درہ اور حماۃ کا محاصرہ کیا گیا اور 1980ء کی طرح اس میں ہونے والے قتل و خو ن سے دنیا ابھی تک بالکل بے خبر ہے کیونکہ تمام بین الاقوامی ، علاقائی اور مقامی میڈیا کو خیررسانی سے روک دیا گیا ہے۔ سوشل میڈیا جیسے Youtubeوغیرہ پر اس بربریت کی ایک ہلکی سی جھلک دیکھی جا سکتی ہے جو کہ رافضی فوجوں نے وہاں روا رکھی ہے۔ حال ہی میں وہ لوگ جنہوں نے شام سے بھاگ کر ترکی کے کیمپوں میں پناہ لی ہے انہوں نے وحشت اور بربریت کی ایسی کہانیاں بیان کیں ہیں جن کو سن کر چنگیز اور ہلاکو بھی شرما جائیں۔ 
مغربی میڈیا اور عینی شاہدین سے ملنے والی رپورٹوں سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ ایران کی انقلابی گارڈ کے فوجی اور حزب اﷲ کے تربیت یافتہ دہشت گرد اس قتل عام میں شامی حکمرانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ ان نُصیری غنڈوں کی سربراہی بشار الاسد کا چھوٹا بھائی مہر الاسد اور بہنوئی کر رہے ہیں۔ نہتے مظاہرین پر گولی باری، مشہور سنی علماء کا قتل یا گرفتاری ، عورتوں کے ساتھ زیادتی ، معصوم بچوں کا قتل ، لوگوں کو گھروں میں زندہ جلا دینا، شہروں پر ٹینکوں کے ذریعے چڑھائی اور عوام کو جلاوطن کرنا جیسے ہولناک جرائم اس رافضی گروہ سے سرزد ہو رہے ہیں۔ ان میں سب سے ظالم ''شبابیہ'' ہیں جو کہ ایک طرح کی نجی فوج ہے جس کے تمام اراکین نُصیریوں سے چنے جاتے ہیں۔ یہ معصوم سنی مسلمانوں کے خلاف بدترین جرائم کے مرتکب ہیں۔ 
دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس ہونے والے ظلم عظیم پر مسلم دنیا بالکل خاموش ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ عرب لیگ اس ظلم پر آگے بڑھ کر بزور اس کا راستہ روکتی لیکن تادم تحریر وہ مذمتی بیانوں اور معاشی پابندیوں کی دھمکیوں سے آگے نہیں بڑھ پائی ۔ 
مغربی ممالک اس معاملے میں خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ ابھی تک شام میں کسی ایسے گروپ کے ابھر آنے کا انتظار کر رہے ہیں جو کہ بشار الاسد کی رخصتی کی صورت میں ان کے مفادات کو ضرب نہ پہنچنے دے جن میں سے سب سے اہم ریاست اسرائیل کی بقا ہے۔ ایسے کئی گروپس سے وہ ترکی میں مل چکے ہیں اور اگر مسلم دنیا اور نام نہاد عرب لیگ یونہی خاموش رہی تو پھر ممکن ہے کہ شام کے مسلمان بھی مغرب کی مدد لینے پر مجبور ہو جائیں اور آزادی کی یہ تحریک بھی مغرب Hi-jackکر لے۔ 
اگر شامی عوام نے خود ہتھیار اٹھا لیے تو ممکن ہے کہ رافضی حکمران اپنے آپ کو اسرائیل کے ساتھ کسی "مقرر کردہ" جنگ میں الجھا لیں۔جس کا مظاہرہ ہم ماضی قریب میں حزب اللہ اور اسرائیل جنگ کی صورت میں دیکھ چکے ہیں۔اس جنگ کا مقصد دنیا کی نظراس قتل خون سے ہٹانا ہو گی جو کہ وہاں جاری ہے۔
ایران کے رافضی ہوں یا امریکہ اور اسرائیل،ان کی نظریں اس اسلامی انقلاب پر لگی ہوئی ہے جو کہ یکدم سے اس خطے میں امڈ آیا ہے۔ مصر میں اسلامی جماعتوں کی کام یابی نے اس خوف میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہیں ہر صورت اس تحریک کا راستہ روکنا ہے۔اگرچہ امریکہ کے لئے اب یہ ممکن نہیں رہا کہ وہ ایک اور مسلم ملک پر فوج کشی کر سکے لیکن اسرائیل کا تحفظ بہرحال اس کے لئے مقدم ہے۔اس لئے اس بات کا خدشہ ہے کہ باہمی رضامندی سے وہ ایک ایسی جنگ شروع کر دے جس کا مقصد جنگ کی آ ڑ میں اسلامی قوتوں کا خاتمہ ہو۔ یہ صرف قیاس آرائی نہیں ہے بلکہ ان ممالک کے درمیان پائی جانے والی موجودہ مخاصمت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ اس پر عمل شروع ہو چکا ہے۔ اس جنگ کا مقصد نہ صرف اس ظلم سے نظر ہٹانا ہو گا بلکہ رافضہ کو وہ اخلاقی پوزیشن اور عسکری مقام بھی دینا ہو گا جس کی آ ڑ میں وہ اسلامی سرزمین پر اپنے پنجے گاڑے رکھ سکے۔


--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

Re: Torture and the Innocent

I read something totally different, but I don't have time to go back and find the articles that I recall reading......Another issue, is that Khaled was waterboarded something like 140 times?  Which time did he decide to start singing? 
 


 
On Fri, May 18, 2012 at 5:49 PM, plainolamerican <plainolamerican@gmail.com> wrote:
 It was these enhanced
interrogation techniques that allowed for bin Laden's capture and
death.
---
questionable
an Obama official told the Associated Press that the information KSM
gave up about the courier was not obtained during waterboarding but
under standard interrogation. The Times also reported that the first
time KSM was asked about the courier was months after he was
waterboarded.

On May 18, 9:47 am, Keith In Tampa <keithinta...@gmail.com> wrote:
> There were only three folks who were exposed to enhanced interrogation
> techniques by the United States: Abu Zubaydah, Kahlid Shaykh Muhammad, and
> Rahim al Nashiri.  Many Moonbats refer to "waterboarding"  as torture.  it
> wasn't.   These same Moonbats give credit to President Barak Hussein Obama
> for purportedly killing Osama bin Laden.  It was these enhanced
> interrogation techniques that allowed for bin Laden's capture and death.
>
> On Fri, May 18, 2012 at 4:19 PM, plainolamerican
> <plainolameri...@gmail.com>wrote:
>
>
>
>
>
>
>
> > It seems that the pro-torture crowd never considers the discomforting
> > possibility that the person being torture is innocent and has no
> > relevant information to divulge at all?
> > --
> > that possibility should always be remembered
> > but when a suspect is deemed 'worthy' and torture can save lives by
> > finding co-conspirators then torture is justified, especially when
> > terrorism is involved
>
> > On May 17, 11:53 am, MJ <micha...@america.net> wrote:
> > > Thursday, May 17, 2012Torture and the Innocentby Jacob G. Hornberger
> > > One of the main arguments made by pro-torture Americans is that the
> > information acquired by torture can lead to important information that can
> > save the lives of innocent people. Their argument is a classic example of
> > the old maxim, "The end justifies the means."
> > > But even if we were to accept that utilitarian argument for torture,
> > doesn't it necessarily involve an important assumption? Doesn't it assume
> > that the person being tortured is guilty of the suspected offense or
> > possesses the important information that is sought from him?
> > > It seems that the pro-torture crowd never considers the discomforting
> > possibility that the person being torture is innocent and has no relevant
> > information to divulge at all?
> > > What happens if a suspect tells the torturer that he is innocent and
> > doesn't have the information the torturer is seeking?
> > > One possibility is that the torturer will say, "Well, I believe you. I'm
> > not going to torture you. I'm going to go ahead and release you."
> > > That outcome, however, is highly unlikely, especially since many people
> > who are guilty of the offense or who do possess the information that is
> > being sought, initially deny culpability.
> > > It's much more likely that the torturer is going to reject the suspect's
> > claim of innocence and begin torturing him. The torturer's mindset is that
> > the suspect wouldn't be there being tortured if he were truly innocent.
> > After all, the torturer feels, the military and the CIA would never bring
> > innocent people to be tortured.
> > > During the first few bouts of torture, the innocent person will continue
> > to claim he's innocent. But to the torturer, that will simply mean that the
> > torture hasn't been tough enough. He'll ramp up the torture to make the
> > person talk.
> > > So, how long does this go on? It could actually go on for a long time.
> > One inmate currently at Guantanamo was waterboarded 83 times. Was that
> > because the torturer felt that the victim wasn't forthcoming after 82
> > times? How many times would he waterboard a person who turned out to be
> > totally innocent 183 times? 283 times? When would he stop? Would he stop?
> > > Could the government, including the military and the CIA, make a mistake
> > by targeting an innocent person for torture? Of course. How often do we
> > hear about government officials executing people for crimes they didn't
> > commit?
> > > The solution to this problem is not to get better screeners before
> > torturing people or even to have a system of pre-torture judicial review,
> > where judges issue torture warrants based on probable cause, as some in the
> > pro-torture crowd advocate.
> > > The solution is to reject the "end justifies the means" mindset. Moral
> > principles are immutable. We need to prohibit torture under all
> > circumstances. Hopefully, even the pro-torture crowd would not countenance
> > things like rape or murder of a suspect's family members, even if those
> > means were successful in inducing people to confess or talk. It should be
> > no different with torture.http://www.fff.org/blog/jghblog2012-05-17.asp
>
> > --
> > Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
> > For options & help seehttp://groups.google.com/group/PoliticalForum
>
> > * Visit our other community athttp://www.PoliticalForum.com/
> > * It's active and moderated. Register and vote in our polls.
> > * Read the latest breaking news, and more.

--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum

* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum
 
* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

Re: Torture and the Innocent

It was these enhanced
interrogation techniques that allowed for bin Laden's capture and
death.
---
questionable
an Obama official told the Associated Press that the information KSM
gave up about the courier was not obtained during waterboarding but
under standard interrogation. The Times also reported that the first
time KSM was asked about the courier was months after he was
waterboarded.

On May 18, 9:47 am, Keith In Tampa <keithinta...@gmail.com> wrote:
> There were only three folks who were exposed to enhanced interrogation
> techniques by the United States: Abu Zubaydah, Kahlid Shaykh Muhammad, and
> Rahim al Nashiri.  Many Moonbats refer to "waterboarding"  as torture.  it
> wasn't.   These same Moonbats give credit to President Barak Hussein Obama
> for purportedly killing Osama bin Laden.  It was these enhanced
> interrogation techniques that allowed for bin Laden's capture and death.
>
> On Fri, May 18, 2012 at 4:19 PM, plainolamerican
> <plainolameri...@gmail.com>wrote:
>
>
>
>
>
>
>
> > It seems that the pro-torture crowd never considers the discomforting
> > possibility that the person being torture is innocent and has no
> > relevant information to divulge at all?
> > --
> > that possibility should always be remembered
> > but when a suspect is deemed 'worthy' and torture can save lives by
> > finding co-conspirators then torture is justified, especially when
> > terrorism is involved
>
> > On May 17, 11:53 am, MJ <micha...@america.net> wrote:
> > > Thursday, May 17, 2012Torture and the Innocentby Jacob G. Hornberger
> > > One of the main arguments made by pro-torture Americans is that the
> > information acquired by torture can lead to important information that can
> > save the lives of innocent people. Their argument is a classic example of
> > the old maxim, "The end justifies the means."
> > > But even if we were to accept that utilitarian argument for torture,
> > doesn't it necessarily involve an important assumption? Doesn't it assume
> > that the person being tortured is guilty of the suspected offense or
> > possesses the important information that is sought from him?
> > > It seems that the pro-torture crowd never considers the discomforting
> > possibility that the person being torture is innocent and has no relevant
> > information to divulge at all?
> > > What happens if a suspect tells the torturer that he is innocent and
> > doesn't have the information the torturer is seeking?
> > > One possibility is that the torturer will say, "Well, I believe you. I'm
> > not going to torture you. I'm going to go ahead and release you."
> > > That outcome, however, is highly unlikely, especially since many people
> > who are guilty of the offense or who do possess the information that is
> > being sought, initially deny culpability.
> > > It's much more likely that the torturer is going to reject the suspect's
> > claim of innocence and begin torturing him. The torturer's mindset is that
> > the suspect wouldn't be there being tortured if he were truly innocent.
> > After all, the torturer feels, the military and the CIA would never bring
> > innocent people to be tortured.
> > > During the first few bouts of torture, the innocent person will continue
> > to claim he's innocent. But to the torturer, that will simply mean that the
> > torture hasn't been tough enough. He'll ramp up the torture to make the
> > person talk.
> > > So, how long does this go on? It could actually go on for a long time.
> > One inmate currently at Guantanamo was waterboarded 83 times. Was that
> > because the torturer felt that the victim wasn't forthcoming after 82
> > times? How many times would he waterboard a person who turned out to be
> > totally innocent 183 times? 283 times? When would he stop? Would he stop?
> > > Could the government, including the military and the CIA, make a mistake
> > by targeting an innocent person for torture? Of course. How often do we
> > hear about government officials executing people for crimes they didn't
> > commit?
> > > The solution to this problem is not to get better screeners before
> > torturing people or even to have a system of pre-torture judicial review,
> > where judges issue torture warrants based on probable cause, as some in the
> > pro-torture crowd advocate.
> > > The solution is to reject the "end justifies the means" mindset. Moral
> > principles are immutable. We need to prohibit torture under all
> > circumstances. Hopefully, even the pro-torture crowd would not countenance
> > things like rape or murder of a suspect's family members, even if those
> > means were successful in inducing people to confess or talk. It should be
> > no different with torture.http://www.fff.org/blog/jghblog2012-05-17.asp
>
> > --
> > Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
> > For options & help seehttp://groups.google.com/group/PoliticalForum
>
> > * Visit our other community athttp://www.PoliticalForum.com/
> > * It's active and moderated. Register and vote in our polls.
> > * Read the latest breaking news, and more.

--
Thanks for being part of "PoliticalForum" at Google Groups.
For options & help see http://groups.google.com/group/PoliticalForum

* Visit our other community at http://www.PoliticalForum.com/
* It's active and moderated. Register and vote in our polls.
* Read the latest breaking news, and more.

**JP** Latest Jobs in Pakistan and The World, Sunday, May 13, 2012 to Friday, May 18, 2012

Hello joinpakistan,

May 18, 2012 8:39:02 PM PKT,

You're receiving this email because of your in relationship with Socialsindhis.com. If you do not want to receive any email of this type, please unsubscribe. Feel free to forward this email to your friends, groups and networks.

Social Sindhi Community

we @YouTube we @Facebook we @Twitter we @Yahoo Groups! we @Blogger! we @LinedIn! we @MySpace! RSS Feeds!

 

Today's Jobs in Pakistan and The World.

 

Latest Jobs in Pakistan and World!

Posting Date

Details

IT ServiceDesk Executive

May 17, 2012

Apply Now!

Seeking JAVA Professionals for Leading Software Company

May 17, 2012

Apply Now!

MSc Position in Climate Change and Climate Variability, 2012 West Africa

May 17, 2012

Apply Now!

FACULTY POSITIONS FAST NU

May 17, 2012

Apply Now!

TECHNICAL WRITERS FOR WAVETEC KARACHI

May 17, 2012

Apply Now!

Overseas Job Opening for Talent Manager/Executive @ Muscat, Oman

May 17, 2012

Apply Now!

Seeking System Tester for a leading software companies in Islamabad

May 17, 2012

Apply Now!

URGENTLY REQUIRED â?? HSE MANAGER for a CEMENT PLANT in GCC

May 17, 2012

Apply Now!

PASTRY CHEF for 5 STAR ITALIAN RESTAURANT QATAR

May 17, 2012

Apply Now!

Assistant Manager and Manager Sales Lahore

May 17, 2012

Apply Now!

Java Developer (Junior) required

May 17, 2012

Apply Now!

JOB ON AIRPORT IN SINGAPORE

May 17, 2012

Apply Now!

Urgently looking for one Centre Manager and one Accountant

May 17, 2012

Apply Now!

Sales Senior Manager is needed for Multinational Co. in Egypt

May 17, 2012

Apply Now!

Jobs in Jeddah & Riyadh - Kingdom of Saudi Arabia

May 17, 2012

Apply Now!

Branch Accountant Job Dawlance Group

May 17, 2012

Apply Now!

Female Air Hostess Training - BBSYDP Govt. of Sindh

May 17, 2012

Apply Now!

Walk in interview For Office Boy/Peon

May 17, 2012

Apply Now!

MS and PhD Opportunities in University of Science & Technology (UST), Korea

May 17, 2012

Apply Now!

CAREER OPPORTUNITIES AT PDI - DADU OFFICE (NGO NGOJobs INGO

May 17, 2012

Apply Now!

PATEL HOSPITAL, KARACHI

May 17, 2012

Apply Now!

WWF NGO Jobs (INGO NGOJobs)

May 17, 2012

Apply Now!

Job Opportunities in PDI Mehar Office - NGO INGO NGOJobs

May 17, 2012

Apply Now!

Engineers required for US Mission in Pakistan

May 17, 2012

Apply Now!

REQUIRED FOR SAUDI ARABIA AND USA

May 17, 2012

Apply Now!

Johanniter - Unfallhilfe NGO and INGO NGOJobs

May 17, 2012

Apply Now!

NDF announces Vacancies for livelihood project - NGO NGOJobs INGO

May 17, 2012

Apply Now!

Jobs in EFU Life Assurance

May 17, 2012

Apply Now!

FATEH Group Hyderabad Jobs - HR

May 17, 2012

Apply Now!

Singapore is looking for Developers - JAVA IT DotNET IB

May 18, 2012

Apply Now!

Java Developers Required - ITJobs IT

May 18, 2012

Apply Now!

Latest Jobs in Pakistan and MiddleEast

May 18, 2012

Apply Now!

Software Developers and QA Staff required for Systems Ltd

May 18, 2012

Apply Now!

How to?

1. Click the Job title above and the job details will open in new browser window/tab.
2. Read the details carefully, each job contains information on how to apply for that job.


Forgot username or password for your account? Retrieve it now

If you have any queries please don't hesitate to contact us at 
admin@socialsindhis.com

Thank you,
Customer Support,
Socialsindhis.com