توبہ
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تشہد پڑھا پھر فرمایا تو اللہ سے مغفرت طلب کر اور توبہ کر اس لیے کہ جب بندہ اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہے پھر توبہ کرلیتا ہے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے
-صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمب 250
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
مومن جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل میں ایک سیاہ دھبہ پڑجاتا ہے
پھر اگر توبہ کرے وہ آئندہ کیلئے اس سے باز آئے اور استغفار کرے تو اسکا دل چمک کر صاف ہو جاتا ہے
یہ دھبہ داغ دور ہو جاتا ہے اور اگر اور زیادہ گناہ کرے تو یہ دھبہ سیاہ ہو جاتا ہے اور ان سے یہی مراد ہے
اس آیت میں
(كَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰي قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ)
83۔ المطففین : 14)
یعنی گناہ سے ڈرتے رہنا اور اسکی عادت ہو جانا۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1124
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا،
کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے،
جس کا جنگل میں کھویا ہوا، اونٹ اسے پھر دوبارہ مل جائے
۔صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1244
رسول اللہ نے فرمایا
لوگو اللہ سے توبہ کرو کیونکہ میں دن میں سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں
۔صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2359
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
کہ اللہ عزوجل نے فرمایا میں اپنے بندے کے ساتھ وہی معاملہ کرتا ہوں
جس کا وہ میرے ساتھ گمان کرتا ہے
اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں
اللہ کی قسم اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے
جتنا تم میں سے کوئی اپنی گمشدہ سواری کو جنگل میں پا لینے سے خوش ہوتا ہے
اور جو ایک بالشت میرے قریب ہوتا ہے
میں ایک ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں
اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے
میں دو ہاتھ اس کے قریب ہوتا ہوں
اور جو میرے طرف چل کر آتا ہے میری رحمت اس کی طرف دوڑ کر آتی ہے
۔صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2452
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سارے آدمی گناہ گار ہیں اور بہتر گناہ گار وہ ہیں جو توبہ کرتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1131
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بے شک گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے جیسے وہ جس نے گناہ نہیں کیا۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1130
حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں
کہ اللہ رب العزت رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا رہتا ہے
تاکہ دن کے گناہ گار کی توبہ قبول کرے
اور اپنا ہاتھ دن کو پھیلاتا رہتا ہے
تاکہ رات کے گناہ گار کی توبہ قبول کرے
یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو
۔صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2489
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
زنا کرنے والا شخص زنا کی حالت میں مومن نہیں ہوتا
اور چور بھی چوری کی حالت میں مومن نہیں
اور اسی طرح جب کوئی شراب نوشی کرتا ہے تو اس حالت میں وہ مومن نہیں ہوتا
اور توبہ کا دروازہ اس کے بعد بھی کھلا رہتا ہے
۔صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر
210
آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
ایک جوان کے پاس گئے وہ مر رہا تھا
آپ نے فرمایا کیا حال ہے؟
وہ بولا
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !
میں اللہ سے مغفرت کی امید رکھتا ہوں
لیکن اپنے گناہوں سے ڈرتا ہوں۔
آپ نے فرمایا دو باتیں ایک وقت میں جس بندے کے دل میں جمع ہوں
تو اللہ اس کو وہ دے گا جو اس کو امید ہوگی اور جس سے وہ ڈرتا ہے اس سے اس کو محفوظ رکھے گا۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 1141
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا
کہ کیا میں تمہیں استغفار کے سردار کے متعلق نہ بتاؤں وہ یہ
اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ وَأَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ وَأَعْتَرِفُ بِذُنُوبِي فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ لَا يَقُولُهَا أَحَدُكُمْ حِينَ يُمْسِي فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَلَا يَقُولُهَا حِينَ يُصْبِحُ فَيَأْتِي عَلَيْهِ قَدَرٌ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ
(یعنی اے اللہ تو ہی میرا پروردگار ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔
تو نے مجھے پیدا کیا۔
میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک میری استطاعت ہے تیرے عہد وپیمان پر قائم ہوں تجھ سے اپنے کاموں کے شر سے پناہ مانگتا ہوں
اور اپنے اوپر تیرے احسانوں کا اقرار کرتا ہوں
اور اپنے گناہوں کا بھی اعتراف کرتا ہوں
اور تجھ سے مغفرت کا طلبگار ہوں
کیونکہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو بخشنے والا نہیں۔)
پھر فرمایا کہ اگر کوئی آدمی شام کو یہ دعا پڑھے اور صبح کو یہ کلمات کہے اور شام سے پہلے پہلے اسے موت آجائے وہ بھی جنتی ہے
۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1345
نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے
رَبِّ أَعِنِّي وَلَا تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِي وَلَا تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْکُرْ لِي وَلَا تَمْکُرْ عَلَيَّ وَاهْدِنِي وَيَسِّرْ الْهُدَی لِي وَانْصُرْنِي عَلَی مَنْ بَغَی عَلَيَّ رَبِّ اجْعَلْنِي لَکَ شَکَّارًا لَکَ ذَکَّارًا لَکَ رَهَّابًا لَکَ مُطِيعًا إِلَيْکَ مُخْبِتًا إِلَيْکَ أَوَّاهًا مُنِيبًا رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبَتِي وَاغْسِلْ حَوْبَتِي وَأَجِبْ دَعْوَتِي وَاهْدِ قَلْبِي وَسَدِّدْ لِسَانِي وَثَبِّتْ حُجَّتِي وَاسْلُلْ سَخِيمَةَ قَلْبِي
اے میرے پروردگار !
میری مدد فرمائیے اور میرے خلاف
(کسی دشمن کی) مدد نہ فرمائیے
اور میری نصرت فرمائیے
اور میرے خلاف نصرت نہ فرمائیے
اور میرے حق میں تدابیر کر دیجئے
اور میرے خلاف تدبیر نہ فرمائیے
اور مجھے ہدایت پر قائم رکھئے
اور ہدایت کو میرے لئے آسان کر دیجئے
اور جو میری مخالفت کرے اس کے خلاف (میری) مدد فرمائیے۔
اے میرے پروردگار !
مجھے اپنا مطیع بنالیجئیے
اور آپ(عزوجل) اپنے لئے رونے گڑگڑانے والا
اور اپنی طرف رجوع کرنے والا بنالیجئیے۔
اے میرے رب !
میری توبہ قبول فرمائیے
اور میرا گناہ دھو دیجئیے
اور میرے دل کو راہ راست پر رکھئیے
اور میری زبان کو درست کر دیجئیے
اور میری حجت کو مضبوط کر دیجئیے۔
سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 710
Ameeen Ya Rabbul Alameeen
No comments:
Post a Comment