السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کی تراویح
محمد احمد وصفی 2012-08-02
- یہ تراویح اٹھارہویں پارے کے نصف سے انیسویں پارے کے ثلاثہ کی تلاوت پر مشتمل ہے۔ منافقین نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تکلیف پہنچانے کے لئے اُم المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر بہتان تراشی کی تھی جس کی اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تردید فرمائی اور بے ہودہ بکواس کرنے والوں پر ملامت فرمائی ہے اور تنبیہ فرمائی ہے کہ اگر تم مومن ہو تو آئندہ ایسی حرکت نہ کرنا۔ اللہ تعالیٰ تو زمین اور آسمان کا نور ہے اور مومن تو وہی ہیں جو اللہ کے نور کو اپنے لئے راہ نمائی سمجھیں اور دل سے رسول کی اتباع کریں۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت تم کو کسی فتنے میں گرفتار کرسکتی ہے۔ اس کے بعد سورۂ فرقان شروع ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''اے نبیؐ! تمہارا رب تمہاری مدد کے لئے کافی ہے۔ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ میں تبلیغِ دین کی تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت تو بس یہی ہے کہ تم سیدھا راستہ اختیار کرو اور ایسے نیک بندے بنو جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں' جہالت کے کاموں سے بچتے ہیں اور اگر کوئی جاہل ان کے منہ کو آئے تو اس کو سلام کرکے الگ ہوجاتے ہیں۔ مومن کے لئے اعلیٰ اجر مقرر ہے اور جھٹلانے والوں کو ایسی سخت سزا ملے گی کہ جان چھڑانی مشکل ہوگی۔'' اس کے بعد سورۂ الشعراء شروع ہوتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے ''اے نبیؐ! اگر کچھ لوگ ایمان نہیں لاتے تو تم ان کے غم میں جان کو نہ گھلائو۔ بے شک ہم ایسی نشانیاں نازل کرسکتے ہیں جن کے آگے منکروں کی گردنیں جھک جائیں' لیکن چوں کہ یہ لوگ حق کو جھٹلا چکے ہیں' اس لئے انہیں اپنے کئے کی سزا عنقریب مل جائے گی۔'' اس کے بعد اللہ تعالیٰ جناب موسیٰ ؑ اور کئی دیگر نبیوںؑ کے واقعات کا ذکر فرماتا ہے کہ ہر واقعہ میں راہنمائی اور ہدایت پانے والوں کے لئے نشانیاں ہیں لیکن منکروں میں سے اکثر نہیں مانتے۔ انہیں جلد اس چیز کی حقیقت معلوم ہوجائے گی' جس کا وہ مذاق اڑا رہے ہیں۔ قرآن حکیم کو کیوں نہیں دیکھتے جو خود ان کی زبان میں نازل فرمایا گیا ہے؟ کیا واقعی تم کو نبی اور ان کے ساتھی ایسے ہی نظر آتے ہیں جیسے شاعر اور ان کے ساتھی ہوتے ہیں؟ کیا واقعی قرآن مجید تم کو کسی شاعر کا کلام معلوم ہوتا ہے؟ شاعروں کی پیروی تو بہکے ہوئے لوگ کرتے ہیں۔ اے لوگو! کیا تم نہیں دیکھتے کہ شعرا تو اِدھر اُدھر بھٹکتے پھرتے ہیں اور جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں۔'' اس کے بعد سورۂ نمل شروع ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''قرآن مجید کی ہدایت اور بشارت ایمان لانے والوں کے لئے ہے جو نماز قائم کرتے ہیں اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ بلاشبہ قرآن مجید ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے نازل کیا گیا ہے۔ ہم نے منکرین کے اعمال ان کی اپنی نظر میں مرغوب بنادیئے ہیں تاکہ وہ جہلِ مرکب میں مبتلا رہ کر مستقل خسارے میں رہیں اور آخرت میں ہرگز نجات نہ پائیں۔'' |
No comments:
Post a Comment