السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کی تراویح
محمد احمد وصفی
-یہ تراویح چھٹے پارے کے شروع سے ساتویںپارے کے ربع اوّل تک کی تلاوت پر مشتمل ہے۔ سورۂ مائدہ میں ارشاد فرمایا گیا ہے کہ ''شریعت کی پابندیوں کاپورا پورا احترام کرو۔ حج کے لیے احرام باندھ لینے کے بعد حلال جانور بھی شکار کرنا حرام ہے۔ مراد جانور' خون' سور کا گوشت' غیر اللہ کا ذبیحہ' جھٹکا' گلاگھونٹ کر مرنے والے جانور' دوسرے جانور کا شکار کیاہوا مردہ جانور' یہ سب حرام ہیں۔ بجز اس کے جو مرنے سے پہلے اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔'' اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ''فال اور پانسوں سے اپنی قسمت کا حال مت معلوم کیا کرو کیونکہ یہ فعل فاسقوں جیسے ہیں۔ فائدہ اور نقصان سب اللہ کی طرف سے ہے۔ تم اپنے دین پر ایمان رکھو جس کو اب اللہ نے مکمل کردیا ہے اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی۔ لہٰذا شرعی پابندیوںکا احترام کرو اور حلال و حرام میں تمیز کرو۔'' ارشاد ہوا کہ ''تم پرہیزگار اور شکر گزار بنو۔'' اس سورۃ میںمسلمانوں کی مذہبی' تمدنی' معاشرتی اور سیاسی زندگی کے متعلق احکام نازل ہوئے۔ سفرِ حج کے آداب' دین کے اصولوں کا احترام' حرام و حلال کی حدود ' اہلُ کتاب سے نکاح و تعلقات ' وضو' غسل اور تیمم کے قاعدے ' فساد اور چوری کی سزائیں' شراب اور جوئے کی ممانعت ' قسم توڑنے کا کفارہ اور قانونِ شہادت کے متعلق احکامات نازل ہوئے۔ چوری کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت اس کی سزا ہاتھ کاٹنا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ''یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بنائو کیونکہ یہ آپس میں سازش کے تحت دوستی کیے ہوئے ہیں۔'' عیسائیوں کا عقیدۂ تثلیث کفر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی ؐ کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ ''کافروں کے کفر سے غمزدہ نہ ہو۔ کافروں کے دل میں قیامت تک کے لیے عداوت اور بغض ڈال دیا گیا ہے۔ ظالم بے یارو مددگار رہے گا اور مشرک پر بہشت حرام ہے۔ البتہ دیگر مذاہب کو وہ لوگ جو نیک اعمال کرتے ہوں گے اور روزِ آخرت پر ایمان رکھنے والے ہوں گے نجات پائیں گے۔'' اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ َاے ایمان والو!پاک چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال قرار دی ہیں' انہیں اپنے اوپر حرام مت کرو۔ اگر تم اپنی مرضی سے کسی حلال چیز کو اپنے لیے حرام کرلو گے تو اللہ کے قانون کے بجائے اپنے نفس کی پیروی کرو گے۔'' مثلاً عیسائی راہبوں کی طرح ترکِ دنیا کرنا اور حلال لذت کو اپنے اوپر حرام کرلینا غلط اور ناجائز طریقہ ہے۔ اے مسلمانو! تم جان بوجھ کر قسمیں کھاتے ہو اور پھر ان قسموں پر قائم رہنے کے بجائے ان کو توڑ دیتے ہو' ان پر ضرور تم سے بازپرس کی جائے گی۔ ایسی قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلائو یا انہیں کپڑے پہنائو یا ایک غلام آزاد کرو' ورنہ تین دن کے روزے رکھو۔ اے مسلمانو! شراب ' جوا' پانسے ' آستانے' فال یہ سب گندے شیطانی کام ہیں۔ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں سے ان کی امت کے بارے میں سوال کرے گا تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں اس سے زیادہ کچھ علم نہیں کہ جس کا تُو نے ہمیں حکم دیا تھا' باقی سب پوشیدہ حقیقتوں کا جاننے والا صرف تُو ہے ۔ مومنو! تم احرام کی حالت میں شکار نہ کرنا' اگر تم دانستہ ایسا کرو گے تو اس کا کفارہ تم کو دینا ہوگا۔ بدلے میں قربانی یا دو مسکینوں کو کھانا کھلائو' یا اس کے بجائے روزے رکھو تاکہ اپنے کیے کی سزا پائو۔'' |
No comments:
Post a Comment