Sunday, June 5, 2011

**JP** ہمارےنظام تعلیم میں تبدلیاں ضروری ہیں

Wajih.jpg ہمارےنظام تعلیم میں تبدلیاں ضروری ہیں
شمشیر حق۔۔۔محمد وجیہہ السماء
ہمارے ملک میں تعلیم عام کرو اور اس کو بڑہاؤ نعرہ ایک خوش اخلاق اور سب سے اچھا معلوم ہوتا ہے تا کہ ہمارے ملک کو ایجو کیشن ریٹ اوپر ہو جا ئے اور اس سے ہمارے پورے سسٹم کو فا ئد ہ پہنچے گا معشیت مضبوط ہو گی۔ملک تر قی کرے گا لو گو ں کو شعور آ ئے گا ان کا رہنے کا طریقہ تبدیل ہو گا ہر اچھے برے کی تمیز کر یں گے حق و باطل کی پہنچان کر یں گے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہمارا نظام تعلیم میں تبدیلیاں ہو نگی لوگ ان تبدیلیوں پر خوش ہو نگے
سب سے پہلے تو ہمارے ٹیچرز کی طرف دہیان دینا چاہیئے کہ وہ کس سبجیکٹ کو اچھے اور منظم طریقے پڑھا سکتے ہیں آ یا ان میں وہ اہلیت ہے کہ وہ اپنے سبجیکٹ پر ہاوی ہیں کیا وہ جھنجلا ہٹ ، خوف اور بے چینی کا شکار تو نہیں ہو تے جب وہ پڑہا رہے ہو تے ہیں وہ بچوں کے سوالوں کے جواب آ رام سے دیتے ہیں اور کیا وہ اپنے لیکچرز پڑھ کر آ تے ہیں؟؟یا ویسے ہی آ جا تے ہیں کیا وہ صحیح طریقے سے پڑہا ر ہے ہیں یا جا ن چھو ڑا ر ہے ہیں کلاس رومز کا ما حول کیا ہے کیا بچے اپنا کام ٹھیک طر یقے سے کر رہے ہیںیا خوش گپیوں میں مصروف نظر آ تے ہیں۔پڑہا ئی کی طر ف کم اور کھیل کود کو ز یا دہ تر جیح دیتے ہیں ۔اور پڑ ہا ئی پر کم تو جہ دینا جیسے ان کا اس سے دور دور تک کا بھی واسطہ نہیں بچے ٹیچرز سے اور ٹیچرز بچوں سے کیا چا ہتے ہیں
ایسے بہت سے سوالات لو گوں، ٹیچرز ، اور طلباء کے ذہن میں آ تے ہیں اگر ان سوالوں کے جواب حل کر لیئے جا ئیں تو کافی حد تک نظام تعلیم میں فر ق پڑتے گااور اس کے ساتھ ساتھ ان سوالوں کے جواب تلاش کر نا شروع کریں تو ز یا دہ تر ٹیچزز اور پروفیسزز اپنے لیکچزز دیکھ کر نہیں آ تے طلبا ء کو جب علم نہیں د یا جا ئے گا تو وہ بیزار ہو تے ہیں
آ ج کل کے طلباء اور ٹیچرز کو پڑھا ئی کو کو ئی سروکار نہیں اگر استاتذہ پڑھا تے نہیں تو اپنی '' ڈہا ری'' لگا نے کے لئے کلاس میں آ تے ہیں تو دوسری طرف طلباء بھی بے خوف و خطر کلاس رومز میں خوش گپیوں میں نظر آ تے ہیں
ہمارے استاتذہ کو ان کی اہلیت کے مطا بق سبجیکٹ بھی نہیں دیئے جا تے یہ سب سے بڑی وجہ ہے کہ ہمارے ملک کا نظام تعلیم کا ریٹ اوپر نہیں ہو رہا چا ہے وہ سرکاری سکو ل ہو یا پرا ئیو ٹ۔ کہنے کو تواستاد تمام سبجیکٹ پڑہا لیتا ہے مگر حقیقت میں ان کی اہلیت نہیں ہو تی کہ وہ ان کتابوں کو پڑھا ئیںیا اس پر ھاوی ہوں
ایک اور بات سالانہ امتحانات کے ٹائم پر جو کیسزز بنائے جا تے ہیں ان میں کچھ طلباء تو معصوم ہو تے ہیں جو اپنی معصومیت کی وجہ سے مار ے جا تے ہیں اور کچھ طلبا ء بہت تیز ہو تے ہیں۔ مگر پھنسا دونوں کو دیا جا تا ہے
boards/ universties کو چا ہیئے کہ وہ اپنے ایڈ و کیٹ مقرر کر ے تا کہ وہ طلبا ء کی مدد کر یں اور ان کی اخلاقی اور سماجی مدد کی جا ئے اورا س سزا سے بچ سکیں جو انکو بوڑدز ۔ یو نیورسٹیز ز دے دیتی ہیں جس سے ایک طا لب علم کا مستقبل تباہ ہو کے رہ جا تا ہے
ایسے کیسزز میں نا تو کو ئی اپنا کا م آ تا ہے او رنا ہی استاتذہ،یعنی اگر طالب علم سکول کا ہے تو وہاں اپنے استاتذہ بھی کچھ نہیں کر سکتے نا مدد کر یں گے اور اگر کالج کا ہے تو پھر بھی پروفیسرز مدد نہیں کر سکیں گے صرف اور صرف خدا پر نظر ہو تی ہے اور دوسری طرف بوڑدز ، یو نیو رسٹیزز پر ہو تی ہے کہ وہ کیا فیصلہ کر تے ہیں
ہمارے خیا ل میں اگر ان کیااستاتذہ سے را بطہ کیا جا ئے جن طلبا ء کے کیسزز بنا ئے جا تے ہیں۔ ان کے ستاتذہ سے ان کے بار ے میں پوچھ گچھ کر نی چا ہیئے اگر ان کا رویہ اور پڑھا ئی میں اچھے ہو ں تو ان کا کیس ختم کر نا چا ہیئے اور ویسے بھی ان بورڈز ، یو نیورسٹیزز کی سزائیں بھی بہت زیادہ ہیں کیو نکہ اگر کسی بی اے کے بچے کا کیس بنا یا جا ئے تو اس کی عمر بیس سے چو بیس سال تک کی ہو تی ہے اور اگر وہ تین سال تک با ہر کر دیا جا ئے اور اسے جیل کی سزا بھی سنا دی جا ئے تو ان میں انتشار پیدا ہو گا اور وہ خو د سے بھی بیزار نظر آئیں گے انکی چھو ٹی سی غلطی کی بڑی سزا ہے اگر وہ جیل سے ہو کے آئیں گے تو پھر بڑ ے مجر م بھی بن جا تے ہیں
یہ بات الگ ہے کہ لوگ کہتے ہیں کہ جیل سے ہو کر آ نے والا سید ہا را ستہ اپنا لیتا ہے تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھنا چا ہیئے۔اس با ت پر سو چنے کی ضرورت ہے اور بور ڈز ، یو نیور سٹیزز کو ان با توں کی طرف خصو صی تو جہ دینی چا ہیئے اور اس کے ساتھ ساتھ طلبا ء کا بھی فر ض بنتا ہے کہ اس غیر اخلاقی حر کات نا کر یں جن سے ان کا مستقبل داؤ پر لگ جا ئے
آ ج کل پڑہے لکھے لو گ بیروز گار ہیں اس لئے ہر کو ئی کہتا ہے جیسا بھی کو ئی کام ملے بس '' ڈھنگ ٹپاؤ اور روزی کماؤ'' تا کہ اپنے پیٹ کا جہنم بھرا جا سکے
ہمارے طلباء کو بھی لیکچرز کی عز ت کا خیال نہیں کئی بار ایسے ہو تا ہے کہ طلباء اور ٹیچرز میں فر ق محسوس نہیں ہو تا ایسے با ت کر تے ہیں جیسے گھر میں بیٹھے ہو ں چلوا ستاتذہ کے لئے تو ایک پڑھا نے کا طر یقہ ہے مگر جب طلباء استاتذہ سے اس قسم کی گفتگو کر یں تو بہت سارے مسا ئل پیدا ہو تے ہیں
ہمارے استاتذہ کو بھی کلاس رومز میں رویہ سخت رکھا ہوا ہے ایسے لگتا ہے جیسے جنگل کے بادشا ہ و ہی ہیںیہ بھی ٹھیک نہیں ۔انہیں بھی تھوڑا ماحول کو سکون دہ بنانا ہو گا
اب اگر اب باتوں پر تھو ڑا سا دھیان د ے لیا جا ئے توامید ہے ہمارے نظام تعلیم میں کا فی حد تک کامیابی ملے گی اور نطام تعلیم کا معیار بہتر ہو گا

 Do remember me in your prayers.*
* *BEST REGARDS     
     
    
                  *http://wajisama.wordpress.com/*   



                          




*
 







--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment