السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج کی تراویح
-یہ تراویح انیسویں پارے کے ربع آخر سے بیسویں پارے کے اختتام تک کی تلاوت پر مشتمل ہے۔ سورۂ نمل میں اللہ تعالیٰ نے تفصیل کے ساتھ سیدنا سلیمانؑ کا ذکر فرمایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں جانوروں کی بولیوں کی سمجھ عطا فرمائی تھی اور جنات' انسان اور پرندوں پر پورا قابو عطا فرمایا تھا۔ ان واقعات میں سمجھ داروں کے لئے اللہ کی قدرت کی بڑی نشانیاں ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ''اے نبیؐ ! لوگوں کو بتادیجئے کہ اللہ کے سوا زمین اور آسمانوں میں کسی کو غیب کا علم نہیں ہے' اور یہ بات صرف اللہ کے علم میں ہے کہ لوگ کب اٹھائے جائیں گے۔ کفار کے دل سے آخرت کا یقین ختم ہوگیا ہے اور وہ حقیقت کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ بلاشبہ اللہ جانتا ہے کہ ایسے لوگوں کے سینے میں کیا چھپا ہوا ہے۔'' اس کے بعد سورۂ قصص شروع ہوتی ہے۔ سیدنا موسیٰؑ کی بعثت اور فرعون کی ہلاکت کا پورا واقعہ اور پھر قارون کی بے پایاں دولت' اس کا غرور و تکبر اور پھر اس کا مع اپنی تمام دولت کے زمین میں دھنس جانے کا ذکر فرماکر اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ارشاد فرماتا ہے کہ ''ہم یہ معلومات آپؐ کو اس لئے مہیا کررہے ہیں کہ آپؐ نافرمانوں کو متنبہ کردیں' شاید کہ وہ ہوش میں آجائیں اور ایمان لے آئیں' ورنہ اپنی بداعمالی کی بدولت ضرور کسی وبال میں گرفتار ہوجائیں گے۔ اے نبیؐ ! آپ منکرین سے پوچھیں کہ انہوں نے کبھی اس حقیقت پر غور کیا ہے کہ اللہ اگر ہمیشہ کے لئے ان پر رات کی تاریکی طاری فرمادے تو اللہ کے سوا کوئی ہے جو انہیں اس تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے آئے؟ یہ اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے دن اور رات بنائے تاکہ روزی تلاش کریں اور سکون حاصل کریں اور اپنے رب کے شکر گزار بنیں۔ اے نبیؐ! لوگوں کی ہدایت کا کام انجام دیتے رہو اور مخالفین کی مزاحمت کی فکر نہ کرو۔ دنیا کی ہر شے فانی ہے بجزاللہ کی پاک ذات کے۔ اس کی فرماں روائی ہر جگہ ہے۔ سب کو اس کی طرف لوٹنا ہے۔'' اس کے بعد سورۂ عنکبوت شروع ہوتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ''کیا لوگ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ ان کے صرف یہ کہہ دینے سے کہ وہ ایمان لے آئے ہیں' ہم ان کی آزمائش نہیں کریں گے؟ لوگو! تم پر جو سخت وقت آتا ہے دراصل وہ تمہارے صبر و تحمل کا امتحان ہوتا ہے۔ اس طرح اہلِ ایمان کو بھی جان لیتے ہیں اور جھوٹوں کو بھی پہچان لیتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم نے تمہیں ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے' لیکن اگر وہ تم کو شرک پر مجبور کریں اور تمہارے ایمان میں خلل ڈالیں تو ان کا کہا مت مانو۔ کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو' ہم تمہارے گناہ سمیٹ لیں گے۔ وہ جھوٹے ہیں' کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔'' اس کے بعد سیدنا نوح ؑ کا واقعہ بیان فرمایا ہے۔ وہ نو سو برس تک اپنی قوم کے درمیان فرائضِ پیغمبری ادا کرتے رہے' مگر قوم نافرمان تھی۔ بالآخر طوفان کے عذاب میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوئی۔ اس کے بعد سیدنا ابراہیم ؑ' سیدنا لوط ؑ اور سیدنا شعیب ؑ کی قوموں کی ہلاکت کا ذکر ہے۔ ان کی گمراہی' بداعمالی اور فحش حرکات کی وجہ سے عذاب الٰہی نازل ہوئے اور ہلاکت کا سبب بنے۔ ان واقعات میں عقل رکھنے والوں کے لئے نصیحت ہے۔ سب کو اسی طرف لوٹنا ہے۔ قیامت برپا کی جائے گی۔ انصاف کے لئے میزان قائم کی جائے گی اور کسی شخص کی ذرا سی بھی حق تلفی نہیں ہوگی۔ |
No comments:
Post a Comment