-یہ تراویح نویں پارے کے ربع آخر سے دسویں پارے کے آخر تک کی تلاوت پر مشتمل ہے۔ سورۂ انفال میں مالِ غنیمت کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ''مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں رکھا جائے۔ یہ اللہ اور اس کے رسول کا حصہ ہے تاکہ رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے کام آئے۔ باقی چار حصے پوری فوج میں تقسیم کردیئے جائیں''۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ ''اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے سرتابی نہ کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہو۔ اللہ، آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہے اور ہم سب اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں''۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ جہاد کی تلقین فرماتا ہے کہ ''اے ایمان والو! کفار سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ ہاں، اگر وہ فتنے سے باز آجائیں تو اللہ ان کے اعمال کو دیکھنے والا ہے۔ یقینا اللہ کے نزدیک بدترین لوگ وہ ہیں جو حق کو ماننے سے انکار کرتے ہیں''۔ ''اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! مومنوں کو جہاد کی تلقین کرو۔ اگر تمہارا عزم پختہ ہے اور تم صابر بھی ہو تو تم اپنے سے دس گنا زیادہ تعداد والے دشمن پر بھی غالب ہوگے۔ جنگ کے قیدیوں کو محض فدیہ حاصل کرنے کی خاطر قید رکھنا مناسب نہیں۔ وقت اور موقع کا تقاضا اگر ان کی ہلاکت ہی ہے تو دشمن کو کچل دینا ہی بہتر ہے''۔ اس کے بعد مہاجر اور انصار کے بارے میں ارشادِ ربی ہے کہ ''جو ایمان لائے اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑا، ہجرت کی، تکالیف اس کی رضا اور خوشنودی کی خاطر برداشت کیں، اور دوسری طرف جنہوں نے انہیں پناہ دی اور مدد کی، وہی سچے مومن ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور بہترین رزق ہے۔ مہاجر اور انصار بھائی بھائی ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے وارث نہیں''۔ اب سورۂ توبہ شروع ہوتی ہے۔ اس سورۃ کو شروع کرتے وقت بسم اللہ نہیں پڑھتے۔ کیوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی طریقہ تھا۔ اس سورۃ میں صلح حدیبیہ کا ذکر فرمایا گیا ہے کہ کفارِ قریش نے حسد کی بنا پر حدیبیہ کے صلح نامہ کو توڑ دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکین کی ذمہ داری ختم ہوگئی جنہوں نے معاہدہ توڑ ڈالا۔ حجِ اکبر کے دن اللہ اور اس کے رسولؐ کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ اللہ اور اس کا رسول، مشرکین سے بری الذمہ ہیں۔ اس کے بعد حکم ہوا کہ مشرکین اللہ کی مسجدوں کے مجاور اور خادم نہیں بن سکتے، لہٰذا مشرکین کا حرم شریف میں داخلہ بند کردیا گیا اور بیت اللہ کا برہنہ طواف ممنوع قرار دیا گیا۔ مسلمانوں کو ہدایت دی گئی کہ اگر تمہارے باپ اور بھائی بھی حالت ِکفر میں ہوں تو ان کو اپنا رفیق نہ بنائو۔ اللہ تعالیٰ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشاد فرماتا ہے کہ جہاد کے سلسلے میں لوگوں کے عذر قبول نہ کیجئے' یہ جھوٹے ہیں اور بہانہ تراشتے ہیں۔اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم! فاسق اور منافق کی قسموں کا اعتبار نہ کیجئے۔ یہ ہرگز آپؐ میں سے نہیں ہیں۔ انہیں جب موقع ملے گا، آپؐ کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک سے ہیں۔ ان پر اللہ کی پھٹکار ہے۔ ان کی نمازِ جنازہ تک ممنوع فرمادی گئی ہے۔ اس سورۃ میں زکوٰۃ کے مصارف متعین فرمادیے گئے ہیں۔ آٹھ مصارف جو کہ من جانب اللہ مقرر ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں: (1) غریبوں کے لئے (2) محتاجوں کے لئے (3) نظام زکوٰۃ کے کارکنوں کے لئے (4) تالیفِ قلوب کے لئے (5) غلاموں کی آزادی کے لئے (6) قرض داروں کی مدد کے لئے (7) اللہ کی راہ میں (8) مسافروں کی مدد کے لئے۔ |
No comments:
Post a Comment