عدالتی سزاپرحقانی کوصدارتی معافی دینےکاامکان
کراچی : عاصمہ جہانگیر کی جانب سے میمو اسکینڈل کیس میں الزامات کا سامنا کرنے والے حسین حقانی کی وکالت چھوڑنے کے اعلان کے بعد حکومت نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کو غداری کا فیصلہ آنے کی صورت میں صدارتی معافی دینے کے آپشن پر غور شروع کر دیا۔
یہ انکشاف پاکستانی انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون نے اپنی رپورٹ میں کیا ہے۔
سپریم کورٹ کا مقرر کردہ عدالتی کمیشن آج سے میمو تنازعے کی تحقیقات شروع کر رہا ہے جس کو دیکھتے ہوئے حکومت نے حسین حقانی کے دفاع کے لئے جارحانہ حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں حکومت کے نمایاں قانونی مشیران کا اہم اجلاس اتوار کو ہوا جس میں شرکت کرنے والے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہمیں یقین ہے کہ حسین حقانی نے قومی سلامتی کے خلاف کچھ نہیں کیا اس لئے ہم ان کے دفاع کے لئے آخری حد تک جائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں حقانی کو ملزم قرار دینے کی صورت میں جس چیز پر زیادہ غور کیا گیا وہ صدر آصف علی زرداری کی جانب سے سابق سفیر کو معافی دینا تھا۔
حکومتی عہدیدار کے بقول یہ ہمارا فیصلہ ہے جس کے لئے ہم آستینیں اوپر چڑھا کر لڑائی کے لئے تیار ہیں۔
ان کے مطابق صدارتی معافی آئین کی شق 45 کے تحت صدر کا اختیار ہے۔
اس فیصلے کے سیاسی اثرات سے نمٹنے کے لئے جو طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے اس کے مطابق صدر زرداری کچھ دن کے لئے بیرون ملک جائیں گے اور ان کی عدم موجودگی میں قائم مقام صدر اس معافی کا اعلان کریں گے۔
جب یہ پوچھا گیا کہ کیا حکومت عدالت کے سخت فیصلے کے لئے تیار ہے تو عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی شک نہیں کیونکہ فیصلہ تو پہلے ہی طے ہوچکا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت نے حقانی کے دفاع کے لئے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے جارحانہ حکمت عملی یا اس کی کارروائی میں تعطل ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment