السلام علیکم
میں نے یہ واقعات قائد اعظم کی سالگرہ کے موقع پر ان کی زندگی کے حوالے سے لکھیں ہیں امید ہے آپ کو پسند آیئں گے اور میگزین میں جگہ دیں گے ۔۔
عینی نیازی ۔
عین الیقین۔
قائداعظم کی زندگی کے چند واقعات
کفا یت شعاری۔۔۔
e محمد حنیف آزادکو قا ئداعظم کی موٹر ڈرائیوری کا فخر حا صل رہا ہے ایک بار قا ئداعظم نے اپنے مہما نوں کی تسلی بخش خدمت کرنے کی صلے میں انہیں دوسو روپئے انعام دئے چند روز بعد حنیف آزاد کو ماں کی جا نب سے خط ملا جس میں انھوں نے اپنے بیٹے سے کچھ رو پے کا تقا ضا کیا تھا حٖنیف آزاد نے سا حل سمندر پر سیر کرتے ہو ئے قا ئد سے ماں کے خط کا حوالہ دے کر والدہ کو کچھ پیسے بھیجنے کی خاطر رقم ما نگی قائد اعظم نے فورا پو چھا '' ابھی تمھیں دوسو روپے دئے گئے تھے وہ کیا ہو ئے ''حنیف آزاد بولے ''صاحب خر چ ہو گئے قا ئد اعظم یہ سن کر بو لے '' ویل مسٹر آزاد،تھوڑا ہندو بنو ''
وقت کی پا بندی ۔۔۔
وفا ت سے کچھ عر صے قبل با با ئے قوم نے اسٹیٹ بنک آف پا کستان کا افتتاح کیا یہ وہ آخر ی سرکا ی تقریب تھی جس میں قا ئد اعظم اپنی علالت کے با وجود شریک ہو ئے وہ ٹھیک وقت پر تقریب میں تشریف لائے انہوں نے دیکھا کہ شرکا ء کی اگلی نشست ابھی تک خالی ہیں انہوں نے تقریب کے منتظمین کو پروگرام شروع کرنے کا کہا اور یہ حکم بھی دیا کہ خالی نشستیں ہٹا دی جائیں حکم کی تعمیل ہو ئی اور بعد کے آنے والے شرکا ء کو کھڑے ہو کر تقریب کا حال دیکھنا پڑا ان میں کئی دوسرے وزراء سرکا ری افسر کے ساتھ اس وقت کے وزیرا عظم خان لیا قت علی خان بھی شامل تھے وہ بے حد شرمندہ تھے کہ ان کی ذراسی غلطی قائد اعظم نے برداشت نہیں کی اور ایسی سزا دی جو کبھی نہ بھولی گئی ۔
رشوت ایک لعنت ہی۔۔
ایک بار قا ئد اعظم سفر کر رہے تھے سفر کے دوران انہیں یا د آیا کہ غلطی سے ان کا ریل ٹکٹ ملا زم کے پا س ر ہ گیا ہے اور وہ بلا ٹکٹ سفر کر رہے ہیں جب وہ اسٹیشن پر اترے تو ٹکٹ ایگزامنر سے ملے اور اس سے کہا کہ چو نکہ میرا ٹکٹ ملازم کے پاس رہ گیاہے اس لیے دوسرا ٹکٹ دے دیں ٹکٹ ایگزامنر نے کہاآپ دو روپے مجھے دے دیں اور پلیٹ فا رم سے با ہر چلے جا ئیں قا ئداعظم یہ سن کر طیش میں آگئے انہوں نے کہاتم مجھ سے رشوت ما نگ کر قانون کی خلاف ورزی اور میر ی تو ہین کی ہے بات اتنی بڑ ھی کہ لو گ اکھٹے ہو گئے ٹکٹ ایگزامنر نے لا کھ جا ن چھڑانا چا ہی لیکن قا ئداعظم اسے پکڑ کر ا سٹیشن ما سٹر کے پا س لے گئے بالا خر ان سے رشوت طلب کر نے والا قانو ن کے شکنجے میں آگیا۔۔
ظرف بڑا ہونا چا ہیے ۔۔۔
1943ء میں الہ آبا د یو ر نیورسٹی میں ہندو اور مسلما ن طلباء کے درمیان اس با ت پر تنا زعہ ہو گیا کہ یو رنیوسٹی میں کا نگریس کا پر چم لہرا یا جا ئے ۔مسلما ن طلبا ء کا ما ننا تھا کہ کا نگریس کا پر چم مسلما نوں کے جذبا ت کا عکا س نہیں اور چو نکہ الہ آبا د یورنیورسٹی میں مسلمان طلبہ کی اکثریت زیر تعلیم تھی اس لیے یہ پر چم اصولا و ہاں نہیں لہر ایا جا سکتا ابھی یہ تنازعہ جا ری تھا کہ ا سی سال پنجا ب یو رنیورسٹی کے مسلم طلباء کی یو نین سالا نہ انتخاب میں اکثریت حا صل کر گئی یو نین کے طلباء کا ایک وفد قا ئداعظم کے پا س گیا اور درخواست کی کہ وہ پنجاب یورنیوسٹی ہال پر مسلم لیگ کے پر چم لہرانے کی رسم ادا کریں قائداعظم نے طلباء کو مبا رک با د دی اور کہا اگر تمھیں اکثریت مل گئی ہے تو یہ خوشی کی با ت ہے لیکن طا قت حا صل کر نے کے بعد اپنے غلبے کی نما ئش کر نا نا زیبا حرکت ہے کو ئی ایسی با ت نہ کرو جس سے کسی کی دل آزاری ہو ہمارا ظرف بڑا ہو نا چاہیے کیا یہ منا سب با ت نہیں کہ ہم خود وہی کام کریں جس پر دوسروں کو مطعون کرتے ہیں ۔۔
تعمیر پا کستان میں ایک لیڈر کی ذاتی خصوصیات ہی تھیں جس نے محض چند عشروں میں ایک نئی مملکت کودنیا کے نقشے پر لا کھڑا کیا کاش! کہ اس لیڈرکی تھوڑی سی خو بیاںبھی ہم سب میںمو جو د ہو تیں تو ہم آج رو ح قا ئد سے شرمندہ نہ ہوتے ۔۔
ؔکاش !ایسے ہوتے عوام پاکستان
سب رکھتے ایک دوسرے کا مان
ہراک ! ضمیر کی عدالت میں کرتے اپنا احتساب
کاش !ایسے ہوتے عوام پا کستان ۔
میں نے یہ واقعات قائد اعظم کی سالگرہ کے موقع پر ان کی زندگی کے حوالے سے لکھیں ہیں امید ہے آپ کو پسند آیئں گے اور میگزین میں جگہ دیں گے ۔۔
عینی نیازی ۔
عین الیقین۔
قائداعظم کی زندگی کے چند واقعات
کفا یت شعاری۔۔۔
e محمد حنیف آزادکو قا ئداعظم کی موٹر ڈرائیوری کا فخر حا صل رہا ہے ایک بار قا ئداعظم نے اپنے مہما نوں کی تسلی بخش خدمت کرنے کی صلے میں انہیں دوسو روپئے انعام دئے چند روز بعد حنیف آزاد کو ماں کی جا نب سے خط ملا جس میں انھوں نے اپنے بیٹے سے کچھ رو پے کا تقا ضا کیا تھا حٖنیف آزاد نے سا حل سمندر پر سیر کرتے ہو ئے قا ئد سے ماں کے خط کا حوالہ دے کر والدہ کو کچھ پیسے بھیجنے کی خاطر رقم ما نگی قائد اعظم نے فورا پو چھا '' ابھی تمھیں دوسو روپے دئے گئے تھے وہ کیا ہو ئے ''حنیف آزاد بولے ''صاحب خر چ ہو گئے قا ئد اعظم یہ سن کر بو لے '' ویل مسٹر آزاد،تھوڑا ہندو بنو ''
وقت کی پا بندی ۔۔۔
وفا ت سے کچھ عر صے قبل با با ئے قوم نے اسٹیٹ بنک آف پا کستان کا افتتاح کیا یہ وہ آخر ی سرکا ی تقریب تھی جس میں قا ئد اعظم اپنی علالت کے با وجود شریک ہو ئے وہ ٹھیک وقت پر تقریب میں تشریف لائے انہوں نے دیکھا کہ شرکا ء کی اگلی نشست ابھی تک خالی ہیں انہوں نے تقریب کے منتظمین کو پروگرام شروع کرنے کا کہا اور یہ حکم بھی دیا کہ خالی نشستیں ہٹا دی جائیں حکم کی تعمیل ہو ئی اور بعد کے آنے والے شرکا ء کو کھڑے ہو کر تقریب کا حال دیکھنا پڑا ان میں کئی دوسرے وزراء سرکا ری افسر کے ساتھ اس وقت کے وزیرا عظم خان لیا قت علی خان بھی شامل تھے وہ بے حد شرمندہ تھے کہ ان کی ذراسی غلطی قائد اعظم نے برداشت نہیں کی اور ایسی سزا دی جو کبھی نہ بھولی گئی ۔
رشوت ایک لعنت ہی۔۔
ایک بار قا ئد اعظم سفر کر رہے تھے سفر کے دوران انہیں یا د آیا کہ غلطی سے ان کا ریل ٹکٹ ملا زم کے پا س ر ہ گیا ہے اور وہ بلا ٹکٹ سفر کر رہے ہیں جب وہ اسٹیشن پر اترے تو ٹکٹ ایگزامنر سے ملے اور اس سے کہا کہ چو نکہ میرا ٹکٹ ملازم کے پاس رہ گیاہے اس لیے دوسرا ٹکٹ دے دیں ٹکٹ ایگزامنر نے کہاآپ دو روپے مجھے دے دیں اور پلیٹ فا رم سے با ہر چلے جا ئیں قا ئداعظم یہ سن کر طیش میں آگئے انہوں نے کہاتم مجھ سے رشوت ما نگ کر قانون کی خلاف ورزی اور میر ی تو ہین کی ہے بات اتنی بڑ ھی کہ لو گ اکھٹے ہو گئے ٹکٹ ایگزامنر نے لا کھ جا ن چھڑانا چا ہی لیکن قا ئداعظم اسے پکڑ کر ا سٹیشن ما سٹر کے پا س لے گئے بالا خر ان سے رشوت طلب کر نے والا قانو ن کے شکنجے میں آگیا۔۔
ظرف بڑا ہونا چا ہیے ۔۔۔
1943ء میں الہ آبا د یو ر نیورسٹی میں ہندو اور مسلما ن طلباء کے درمیان اس با ت پر تنا زعہ ہو گیا کہ یو رنیوسٹی میں کا نگریس کا پر چم لہرا یا جا ئے ۔مسلما ن طلبا ء کا ما ننا تھا کہ کا نگریس کا پر چم مسلما نوں کے جذبا ت کا عکا س نہیں اور چو نکہ الہ آبا د یورنیورسٹی میں مسلمان طلبہ کی اکثریت زیر تعلیم تھی اس لیے یہ پر چم اصولا و ہاں نہیں لہر ایا جا سکتا ابھی یہ تنازعہ جا ری تھا کہ ا سی سال پنجا ب یو رنیورسٹی کے مسلم طلباء کی یو نین سالا نہ انتخاب میں اکثریت حا صل کر گئی یو نین کے طلباء کا ایک وفد قا ئداعظم کے پا س گیا اور درخواست کی کہ وہ پنجاب یورنیوسٹی ہال پر مسلم لیگ کے پر چم لہرانے کی رسم ادا کریں قائداعظم نے طلباء کو مبا رک با د دی اور کہا اگر تمھیں اکثریت مل گئی ہے تو یہ خوشی کی با ت ہے لیکن طا قت حا صل کر نے کے بعد اپنے غلبے کی نما ئش کر نا نا زیبا حرکت ہے کو ئی ایسی با ت نہ کرو جس سے کسی کی دل آزاری ہو ہمارا ظرف بڑا ہو نا چاہیے کیا یہ منا سب با ت نہیں کہ ہم خود وہی کام کریں جس پر دوسروں کو مطعون کرتے ہیں ۔۔
تعمیر پا کستان میں ایک لیڈر کی ذاتی خصوصیات ہی تھیں جس نے محض چند عشروں میں ایک نئی مملکت کودنیا کے نقشے پر لا کھڑا کیا کاش! کہ اس لیڈرکی تھوڑی سی خو بیاںبھی ہم سب میںمو جو د ہو تیں تو ہم آج رو ح قا ئد سے شرمندہ نہ ہوتے ۔۔
ؔکاش !ایسے ہوتے عوام پاکستان
سب رکھتے ایک دوسرے کا مان
ہراک ! ضمیر کی عدالت میں کرتے اپنا احتساب
کاش !ایسے ہوتے عوام پا کستان ۔
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197
No comments:
Post a Comment