از پروفیسر محمد عقیل
جب زندگی شروع ہوگی – کتاب پر ایک تبصرہ
کہانی سننا اور سنانا ہمیشہ سے انسانوں کے لیے ایک انتہائی پسندیدہ اور دلچسپ کام رہا ہے۔ دورجدید میں اس نے ناول،افسانہ، فلم اور ڈرامے کی کی شکل اختیار کرلی ہے۔ ہم میں سے شاید ہی کوئی شخص ہو جس نے زندگی میں کبھی ناول یا کہانی کو سنا یا پڑھا نہ ہو۔ مگر آج ہم قارئین کو جس ناول سے متعارف کرائیں گے، وہ اپنے موضوع کے اعتبار سے اپنی نوعیت کا ایک منفرد ناول ہے۔ اس ناول کا نام 'جب زندگی شروع ہوگی' ہے اوراس کے مصنف ابویحییٰ ہیں۔
جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ ناول کا مرکزی خیال آخرت کی زندگی ہے۔ تصورِ آخرت قرآن کریم کا بنیادی عقیدہ ہے، مگر یہ تصور آخرت نہ صرف غیر مسلم اقوام میں کوئی قابل تذکرہ شے نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے ہاں بھی اس حوالے سے ایک مجرمانہ غفلت پائی جاتی ہے۔ ابویحییٰ کا ناول اس مجرمانہ غفلت کو ختم کرنے کی ایک قابل قدر کاوش ہے۔ یہ ناول اس بات کا اعلان ہے کہ ہر مسئلے سے زیادہ اہم مسئلہ آخرت کا ہے۔ آج کی بھوک تو برداشت ہوسکتی ہے لیکن کل کی پیاس ناقابل برداشت ہوگی۔ آج سفارش چل سکتی ہے لیکن کل خدا کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی طاقت کسی میں نہ ہوگی۔یہ ناول ایک جانب قوم کے مصلحین، ادیبوں، ''جب زندگی شروع ہوگی'' کی داستان عبداللہ نامی ایک نیک اور صالح انسان کے گرد گھومتی ہے جس نے اپنی زندگی دین کی تبلیغ، ترویج اور اشاعت میں گذاری۔ کہانی کا آغاز اس بات سے ہوتا ہے کہ عبداللہ کا انتقال ہوچکا ہے اور وہ عالم برزخ میں قیامت کا انتظار کرہا ہے۔ ایک دن اس کا ساتھی فرشتہ جس کا نام صالح بیان ہوا ہے اسے بتاتا ہے کہ اسرافیل کو اللہ نے صور پھونکنے کا حکم دے دیا ہے اور کائنات کی بساط لپیٹی جارہی ہے۔ اس کے بعد عبداللہ کو میدان محشر میں لوگوں کی پریشانی کا مشاہدہ کروایا جاتا، ہر زمانے کے کامیاب و ناکام لوگوں سے ملوایا جاتا ہے، اس کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کا جواب دیا جاتا اور خدا کی قدرت، رحمت، غضب اور عنایتوں کا دیدار کروایا جاتا ہے۔
اس ناول کی خوبیوں میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ قیامت، محشر، حساب کتاب، جنت، دوزخ اور دیگر متشابہات کو قرآن اور صحیح احادیث کے اجمال کی بنیاد پرپیش کیا گیا ہے۔ بعض پیراگراف تو قرآن و حدیث کے بیان سے اس قدر قریب تر ہیں کہ ان کے آخر میں قرآن و حدیث کا حوالہ تک لکھا جاسکتا ہے۔ مصنف نے حتی الامکان ہر قسم کی فرقہ واریت، اختلافی امور اور فقہی جزئیات سے اجتناب برتتے ہوئے بنیادی عقائد، ایمانیات اور اخلاق کے مسلمہ اصول ہی بیان کئے ہیں۔ بہت سے نازک معاملات کی تشریح مصنف نے ایک معلم کی طرح سہل انداز میں کی ہے تاکہ لوگوں کو ان تعبیرات کی تفہیم میں کوئی دقت نہ ہو۔
شاعروں اور ڈرامہ نگاروں کو آخرت کے مضمون کو موضوع بحث بنانے کی دعوت دیتا ہے تو دوسری جانب قوم کے بیٹوں کو عبداللہ اور بیٹیوں کو ناعمہ جیسے قابل تقلید آئیڈیل فراہم کرتا ہے۔
مزید پڑھنے اور ناول ڈاون لوڈ کرنے کے لیے میرا بلاگ وزٹ کریں۔
http://yasirimran.wordpress.com/2011/02/19/jab-zindagi-shuru-ho-gi-download-pdf/
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197
No comments:
Post a Comment