Tuesday, April 5, 2011

**JP** کیا زندگی اتنی کٹھن ہے؟


اگر آپ اُن لوگوں میں سے ہیں جنکا خیال ہے کہ یہ زندگی بہت کٹھن ہے تو آپکو اپنی رائے پر  نظر ثانی کرنا ہوگی۔ کیوں کہ آج میں جس شخص کے بارے آپکو بتانا چاہتا ہوں اُسکی ٹانگیں تو نہیں ہیں مگر وہ ٹانگوں والوں کو چلنا سکھاتا ہے۔ جس کے بازو  بھی نہیں ہیں مگر وہ بازوؤں والوں کو تھامنا سکھاتا ہے۔ اپنی تمام تر معذوری کے باوجود بھی اُس نے وہ کُچھ کر دکھایا ہے جو بہت سارے تندرست نہیں کر سکتے۔ خود انحصاری کی عمدہ ترین مثال یہ شخص اُن لوگوں کو جینے کے طریقے سکھاتا ہے جو  اپنی تمام تر جسمانی سلامتی اور صلاحیتیوں  کے باوجود بھی دوسروں کے مُحتاج بنے رہتے  ہیں۔

nick-closeup

میرا مطلب ۲۹ سالہ نِک ووئےچیچ (Nick Vujicic - pronounced - Vooy-cheech) سے ہے جو  پیدائشی طور پر دونوں بازوؤں اور دونوں ٹانگوں سے محروم ہے۔ پیشے کے لحاظ سے مبلغ، گشتی مقرر  اور ایک غیر  منافع بخش تنظیم 'بغیر اعضاء کے زندگی' (Life without limbs) کا سربراہ ہے۔ یہ تنظیم پیدائشی یا حادثاتی طور پر معذور اشخاص کو  جینے کے ڈھنگ سکھانے کے ساتھ ساتھ با عزت زندگی گزارنے کے فن سکھاتی ہے۔

watch video

 نک 4 دسمبر 1982 کو  آسٹریلیا کے شہر بریسبین میں مُقیم ایک سرب خاندان میں پیدا ہوا۔ نک اپنے والدین کی پہلی اولاد تھا، وہ ٹیٹرا امیلیا  (Tetra Amelia) نامی ایک نادر  بیماری، جس کیلئے سائنس کوئی توضیح بھی نہیں پیش کر سکتی کا شکار  دونوں بازوؤں اور ٹانگوں  سے محروم پیدا ہوا۔ کسی قسم کی پیشگی معلومات نہ ہونے کی بناء پر  نوزائیدہ بچے کی ایسی معذوری دیکھ والدین اور ڈاکٹروں کو انتہائی صدمہ پہنچا۔  نک کے صرف بائیں دھڑ کےنیچے ایک چھوٹا سا دو انگلیوں والا پیر لگا ہوا ہے۔ پیدائش کے وقت نک بازو اور ٹانگیں نہ ہونے کے باوجود بھی صحتمند تھا۔ نک کے والدین کے ہاں بعد میں بھی دو اولادیں ہوئیں جن میں کسی قسم کا کوئی بھی جسمانی عیب نہیں ہے۔  

article-1196755-058DC96B000005DC-374_306x543_popup

fp_3215878_barm_limbless_man_062909

نک کا بچپن بہت ہی پریشان کُن گزرا۔ مینسٹریم سکول میں قانونی طور معذوروں کیلئے داخلہ منع ہونے کے باوجود بھی اُسے داخلے کی اجازت تو مِل گئی مگر اپنے ساتھی طالبعلموں کی طرف سے تضحیک کا نشانہ بننے سے اُسے کوئی نہ بچا سکا۔

article-1196755-058DCD76000005DC-163_634x757

سات سال کی عمر میں نک کو کُچھ مصنوعی اعضاء لگانے کی کوشش کی گئی۔ اِن اعضاء کے ساتھ بھی وہ اپنے آپ کو دوسروں جیسا نہ پا سکا۔  یہ کوششیں اُسکی خوشی کا باعث بننے کی بجائے اور بھی زیادہ دکھ اور غم کا سبب بنیں۔

جب وہ اُچھل اُچھل کر چلتا تو  بچے اُسکا مذاق اُڑاتے۔ دِل شکنی اور نفسیاتی دباؤ کے اِس احساس کی وجہ سے محض 8 سال کی عمر میں اُس نے پہلی بار  ناکام خودکُشی کی کوشش کی۔ عمر کے دسویں سال ایک بار  پھر اُس نے ڈوب کر مرنے کا ارادہ کیا، باوجود پانی میں اُتر جانے کے، اپنے والدین کی مُحبت کا سوچ کر اپنا ارادہ ملتوی کردیا۔ نک ہمیشہ اپنے آپ سے سوال کرتا تھا وہ دوسرے بچوں سے مُختلف کیوں ہے اور اُسکی تخلیق کا آخر مقصد کیا ہے؟ اپنے بازوؤں اور ٹانگوں کے اُگ آنے کی دُعائیں مانگ مانگ کر بھی ناکام رہنے سے اُسے یقین ہوگیا کہ زندگی کو اِسی طرح ہی قبول کرنا پڑے گا۔ حقیقی معنوں میں اُسکی ذہنی بحالی کا موڑ اُس وقت آیا جب اُس کی ماں نے اُسے ایک اخبار دکھایا جیس میں ایک شخص کے بارے میں لکھا تھا جو شدید معذوری کے باوجود بھی بُلند حوصلوں کے ساتھ پھرپور زندگی گُزار رہا تھا۔  یہیں سے نک کو احساس ہوا کہ صرف وہی انوکھا اور اکیلا نہیں ہے اور  وہ اب دُنیا کو جی کر دِکھائے گا۔ اور ہوسکا تو اپنے جیسوں کیلئے جینے کی ایک مثال بنے گا۔

fp_3215879_barm_limbless_man_062909

بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ نک اپنی معذوری سے نباہ کرتے ہوئے جینے کے  ڈھنگ سیکھتا چلا گیا۔ حتی کہ اُس نے جان لیا کہ روزمرہ کے کئی کاموں کیلئے تو بازوؤں اور ٹانگوں کا ہونا ضروری بھی نہیں۔ نک نے دانت صاف کرنا، اپنے سر کے بالوں کو برش کرنا، کمپیوٹر چلانا، ٹائپ کرنا، اپنی شیو کرنا، ٹینس گیند کو پھینکنا، پانی کا گلاس لینا، ٹیلیفون کا جواب دینا، حتیٰ کہ تیراکی اور کُچھ کھیل اور ورزشیں تک کرنا بھی سیکھ لیں۔

nick-vujicic-photo-01

 fp_3216256_barm_limbless_man_062909

 124660679266683_3

fp_3216248_barm_limbless_man_062909

article-1196755-058DC984000005DC-239_634x865

ساتویں جماعت میں اُسے اپنے سکول کا کیپٹین منتخب کیا گیا۔ سٹوڈنٹس کونسل کی معاونت کرتے ہوئے نک نے مُستحق اور معذور طالبعلموں کیلئے فنڈز جمع کیئے۔ 17 سال کی عمر میں نک نے مذہبی تقاریب میں لوگوں سے خطاب کرنا شروع کیا۔ 

Nick Vujicic_7

19 سال کی عمر سے  نک نے اپنے خوابوں کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔ اُس کے خواب نہ صرف دوسروں کی مدد کرنا تھے بلکہ اس پیغام کو بھی عام کرنا تھا کہ  اُمید کا دامن تو کبھی بھی ہاتھ سے نہ چھوٹنے پائے۔ اِس مقصد کیلئے اُس نے گھوم پھر کر لوگوں کو لیکچر دینا شروع کیئے جن میں وہ لوگوں کو اپنی زندگی کے قصے سناتا اور بتاتا ہے کہ کسطرح اُس نے اپنے مسائل کو خود حل کرنے کی ٹھانی اور اُن پر قابو پاتا چلا گیا۔

nick-vujicic (4)

نک نے 21 سال کی عمر میں اپنی گریجوایشن ڈبل میجر کے ساتھ اکاؤنٹنگ اور  فنانشل پلاننگ میں مکمل کی مگر پیشے کے طور پر مقرر رہنا ہی پسند کیا۔  2005 میں نک کو  'ینگ آسٹریلین آف دی ایئر' کے اعزاز کیلئے نامزد کیا گیا۔

TELETON 1

نک دُنیا کے پانچ بر اعظموں میں واقع ۲۴ ممالک میں گھوم پھر کر  30 لاکھ سے زیادہ اشخاص سے خطاب کر چکا ہے۔ اُسکے سامعین میں طلبا سے لیکر اعلیٰ حکام، کاروباری حضرات اور ادارتی سربراہ شامل ہوتے ہیں۔

 

nd

نک جہاں بھی جاتا ہے اخبارات اور ٹیلیویزن اُسکے انٹرویو لینے اور چھاپنے کی تگ و دو میں رہتے ہیں۔ اُس کے حالاتِ زندگی پر فیچر شائع کیئے جاتے ہیں اور اُسے دل شکستہ لوگوں کیلئے اُمید کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

20081213-nickvujicic14

alwatan

 alwatan2

نک کئی عالمی شہرت یافتہ اور بیسٹ سیلر کُتب کا مؤلف ہے، ڈی وی ڈیز میڈیا کے ذریعے بھی اُس کے پروگرام موجود ہیں جبکہ کئی مشہور زمانہ اینکرز اُس کا انٹرویو کر چکے ہیں۔ نک ٹی وی پروگراموں میں آتا ہے۔ مُختصر دورانیئے کی ایک فلم میں کام کر کے کئی ایک ایوارڈ لے چکا ہے۔ نک آجکل نک امریکی ریاست کیلیفورنیا میں مقیم ہے۔

آخر میں، کبھی بھی اور کسی بھی حال میں اللہ کی اُن نعمتوں کا شُکر ادا کرنا نہ بھولئے جن کی بارش تُم پر ہو رہی ہے۔  اللہ تبار و تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اور اگر تم خدا کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو گن نہ سکو۔ بےشک خدا بخشنے والا مہربان ہے۔

 

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "JoinPakistan" group.
You all are invited to come and share your information with other group members.
To post to this group, send email to joinpakistan@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com.pk/group/joinpakistan?hl=en?hl=en
You can also visit our blog site : www.joinpakistan.blogspot.com &
on facebook http://www.facebook.com/pages/Join-Pakistan/125610937483197

No comments:

Post a Comment